سابق امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ریپبلکن ساتھی نکی ہیلی نے بھارت کو روسی تیل کی درآمدات پر سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی کو اس مسئلے پر جلد از جلد وائٹ ہاؤس کے ساتھ کوئی حل نکالنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت روسی تیل انڈین پیداوار کہہ کر باقی ملکوں کو بیچتا ہے، جنگ بندی کا کریڈٹ کیوں نہیں دیا؟ ٹرمپ مودی حکومت پر غصہ
اتوار کو ایک بیان اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں نکی ہیلی نے کہا کہ بھارت کو روسی تیل پر ٹرمپ کے مؤقف کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور وائٹ ہاؤس کے ساتھ مل کر راستہ نکالنا ہوگا۔ جتنی جلدی، اتنا بہتر۔
تعلقات میں تناؤ اور تجارتی مسائل
یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی اُس وقت بڑھی جب ٹرمپ انتظامیہ نے روسی تیل کی خریداری پر بھارت پر ثانوی محصولات عائد کیے۔

ان محصولات کی شرح 50 فیصد سے زائد بتائی جا رہی ہے، جو اب تک ٹرمپ حکومت کی جانب سے سب سے بھاری قرار دیے جا رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی بھارت نے امریکا کے اس فیصلے کو ’غیر منصفانہ اور غیر ضروری‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
نکی ہیلی کا مؤقف:
قبل ازیں نکی ہیلی نے اپنے مضمون اور بیانات میں اس بات پر زور دیا کہ امریکا اور بھارت کو اپنے اصل مقصد، یعنی چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اصل اہمیت ہماری مشترکہ ترجیحات کی ہے۔ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ کو بھارت جیسا دوست درکار ہے۔
تعلقات نقطۂ انحطاط پر
ہیلی نے اس سے قبل نیوز ویک میں ایک تحریر میں خبردار کیا تھا کہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات ’ٹوٹنے کے قریب‘ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکا چین کو محدود کرنے کا ہدف رکھتا ہے تو اسے بھارت کے ساتھ تعلقات کو ہر حال میں بحال اور مضبوط بنانا ہوگا۔