افغانستان کے صوبہ خوست کے نادر شاہ کوٹ ضلع سے تعلق رکھنے والے احمد نسیم نے پہلی بار اپنے حجرے کے صحن میں آم کے پودے لگا کر کامیاب پیداوار حاصل کی ہے۔
احمد نسیم نے بتایا کہ اس نے 6 سال قبل آزمائشی طور پر آم کے 3 بیج بوئے تھے، جن میں سے سبھی شاخ و پتے لاچکے ہیں، تاہم ایک درخت نے اس سال پھل دیا ہے۔ ان کے مطابق خوست میں آم کے پودوں کی کاشت کے لیے کسی خاص انتظام کی ضرورت نہیں، صرف دیگر عام پھلدار درختوں کی طرح مناسب دیکھ بھال درکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھمبر آزاد کشمیر کے مشہور کھٹے میٹھے آم، پیداوار میں کمی کیوں؟
انہوں نے وزارتِ زراعت اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ساتھ اور خوست کے دیگر کاشتکاروں کے ساتھ تعاون کریں، آم کے پودے، کیمیائی کھاد اور عوامی آگاہی فراہم کریں تاکہ خوست اور افغانستان آم کی پیداوار میں خودکفیل ہو سکے اور بیرون ملک سے اس کی درآمدات بند کی جا سکیں۔
اسی علاقے کے ایک اور باشندے سعودی خان نے بھی اس آم کا ذائقہ چکھا اور کہاکہ یہ خوست میں درآمد ہونے والے آموں سے ذائقے اور معیار میں بہتر ہے۔ ان کا بھی کہنا تھا کہ وزارتِ زراعت اور متعلقہ ادارے کاشتکاروں کے ساتھ مل کر اس کی ترویج کریں۔
خوست کے محکمہ زراعت، آبپاشی و مالداری کے رئیس مولوی شیرمحمد ذبیح نے احمد نسیم کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ خوست اور پورے ملک کے لیے زراعت کے شعبے میں ایک بڑی کامیابی ہے۔
ان کے بقول اس سے واضح ہوا ہے کہ خوست کی آب و ہوا ایسے پھلدار فصلوں کے لیے موزوں ہے جن کی کاشت پہلے نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وزارت زراعت اس شعبے میں کسانوں اور باغبانوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی تاکہ آم اور کیلا جیسی نئی فصلوں کی کاشت مزید فروغ پائے اور افغانستان اس میدان میں خودکفیل ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آم ذیابطیس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہیں؟
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل خوست کے مرکز میں ایک کسان نے کیلے کی بھی کامیاب پیداوار حاصل کی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس صوبے کی زمین اور آب و ہوا مختلف اقسام کے پھلوں اور سبزیوں کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔














