پاکستان میں کسٹمز کلیئرنس کے عمل میں آرٹیفیشل انٹلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت پر مبنی رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے، جو حکومت کی ریونیو بڑھانے اور تجارتی سہولت فراہم کرنے کے لیے وسیع اصلاحات کا حصہ ہے۔
یہ پیش رفت منگل کو کسٹمز انسپیکشن اور اسیسمنٹ سسٹم کو ’فیس لیس‘ بنانے کے حوالے سے منعقدہ جائزہ اجلاس میں سامنے آئی، جہاں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسٹمز نظام میں بہتری اور جدیدیت کا مقصد کاروباری طبقے کو سہولت دے کر قومی ریونیو میں اضافہ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک استعمال کرنے کا عندیہ
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ کسٹمز کے انسپیکشن اور اسیسمنٹ سسٹم کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ اور فیس لیس بنایا جائے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ کسٹمز انسپیکشن اور اسیسمنٹ کے انتظامی مراحل میں درکار وقت کو کم سے کم کیا جائے اور تاجروں کی اپیلوں کی سماعت کے لیے غیر جانبدار افسران کی خدمات لی جائیں۔
مزید پڑھیں: چینی ساختہ آرٹیفیشل انٹلیجنس ڈیپ سِیک کی ایپ پر جرمنی میں پابندی کا خدشہ
وزیراعظم نے بندرگاہوں پر کارگو کے حجم میں اضافے اور اشیا کی بروقت ترسیل کے لیے جامع منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت بھی دی تاکہ سامان جلد از جلد اپنی منزل تک پہنچ سکے۔
وزیراعظم ہاؤس کے مطابق، شہباز شریف نے کسٹمز حکام اور متعلقہ اداروں کو اصلاحات کے مکمل اور مؤثر نفاذ کی ہدایت کی، جس میں شفافیت، ٹیکس وصولی میں اضافہ اور تاجروں کے لیے سہولت جیسے اہم نکات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کا نیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس ماڈل V3.1 متعارف
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ کسٹمز انسپیکشن اور اسیسمنٹ میں اب تک اٹھائے گئے اقدامات کے تحت آرٹیفیشل انٹلیجنس پر مبنی رسک مینجمنٹ سسٹم بھی جلد فعال کر دیا جائے گا، بتایا گیا کہ کسٹمز اسکینرز میں آرٹیفیشل انٹلیجنس کے استعمال سے کلیئرنس کا وقت کم سے کم کیا جا رہا ہے۔
مزید یہ کہ حکومت کی انسدادِ اسمگلنگ کی مؤثر کارروائیوں کے نتیجے میں غیر قانونی اشیا کی نقل وحرکت میں واضح کمی آئی ہے جبکہ قانونی نظام کے ذریعے کسٹمز کلیئرنس ہونے والے سامان کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔