پوپ لیو کا اسرائیل سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور اجتماعی سزا روکنے کا مطالبہ

بدھ 27 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی رہنما پوپ لیو نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف اجتماعی سزا اور جبری بے دخلی کو روکے اور فوری و مستقل جنگ بندی کے لیے اقدامات کرے۔

ویٹیکن کے آڈیٹوریم میں ہزاروں افراد کی موجودگی میں ہفتہ وار خطاب کے دوران پوپ لیو نے 22 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے زور دیا، جس پر شرکاء نے دو بار بھرپور تالیاں بجا کر ان کا ساتھ دیا۔ یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے غزہ میں نئی فوجی کارروائی کی تیاریوں کا عندیہ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کی غزہ میں کارروائیاں تیز، ٹرمپ کی جنگ کے بعد کے منصوبے پر نظریں

تاریخ کے پہلے امریکی پوپ نے حماس کے قبضے میں موجود 50 یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ اس جنگ کو ختم کریں جس نے دہشت، تباہی اور موت کو جنم دیا ہے۔

پوپ نے کہا کہ میں مستقل جنگ بندی کی اپیل کرتا ہوں، انسانی امداد کے محفوظ داخلے کو یقینی بنانے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق شہریوں کے تحفظ، اجتماعی سزا کے خاتمے، طاقت کے اندھا دھند استعمال اور آبادی کی جبری بے دخلی پر پابندی عائد ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سٹی میں کارروائی شروع کی جائے گی، جہاں قحط اور بھوک کی صورتحال پہلے ہی بدترین شکل اختیار کر چکی ہے۔ تاہم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ اقدام حماس کو کمزور کرنے اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ضروری ہے، جس پر یرغمالیوں کے خاندانوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل میں غزہ جنگ بند کرنے کے لیے بھرپور مظاہرے، کلیسائی رہنماؤں کا بھی اظہار تشویش

اسی دوران یروشلم کے لاطینی اور یونانی آرتھوڈوکس پادریوں نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سٹی میں موجود پادری اور راہبائیں اسرائیلی انخلاء کے احکامات کے باوجود اپنے مقامات پر رہیں گے کیونکہ وہاں پناہ لینے والے کمزور اور بیمار شہری کسی صورت نقل مکانی کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے اسے ‘موت کا حکم نامہ’ قرار دیا۔

غزہ کی ہولی فیملی کیتھولک چرچ اور سینٹ پرفیریئس آرتھوڈوکس چرچ میں سینکڑوں فلسطینی شہری، بشمول خواتین، بچے، بزرگ اور معذور افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔ پوپ فرانسس نے اپنی بیماری کے آخری دنوں تک بھی ہولی فیملی چرچ کے پادری سے روزانہ رابطہ رکھ کر یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کے لیے تباہ کن ہوگا، اسرائیلی وزیر خارجہ

ادھر گزشتہ ہفتے پوپ لیو نے زبردستی بے دخل کیے گئے افراد کے ایک گروہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام اقوام، خواہ وہ کتنی ہی کمزور یا چھوٹی کیوں نہ ہوں، ان کے شناختی حقوق اور اپنی سرزمین پر رہنے کا حق محفوظ رہنا چاہیے، اور کسی کو بھی جلاوطنی پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے حالیہ بیانات میں کہا ہے کہ غزہ کے عوام کو دیگر ممالک میں “رضاکارانہ ہجرت” کے ذریعے منتقل کیا جانا چاہیے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطینی عوام نے اس منصوبے کو جلاوطنی کی سازش قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp