سوشل میڈیا کو بے راہ روی اور منفی رجحانات پھیلانے کا ذریعہ بنانے والے ٹک ٹاکرز کے خلاف خیبرپختونخوا پولیس نے فیصلہ کن کریک ڈاؤن شروع کر دیا، اور اس ضمن میں پہلی بڑی کارروائی ضلع مردان میں عمل میں لائی گئی۔
ڈی پی او مردان ظہور بابر آفریدی کی ہدایت پر تھانہ سٹی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مشہور ’غیر اخلاقی گروپ‘ کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق اس گروپ میں شامل 6 افراد — حارث عرف باچاجی، پہلوان مردانی، ذیشان، زاہد ارمان، پرنس عبداللہ اور عالمگیر — سوشل میڈیا پر مسلسل غیر اخلاقی ویڈیوز، فحش زبان اور گالی گلوچ کے ذریعے معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ’آئندہ ڈالا کلچر یا اسلحے کی نمائش نہیں کروں گا‘، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر نے توبہ کرلی، ویڈیو وائرل
پولیس نے ملزم زاہد ولد نورعالم سکنہ مستری آباد مردان کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے جگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
دوران تفتیش گرفتار ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس کا گروپ جان بوجھ کر غیر اخلاقی مواد بنا کر اپ لوڈ کرتا رہا، جس کا مقصد صرف شہرت حاصل کرنا اور نوجوان نسل کو اپنی جانب راغب کرنا تھا۔
ملزم نے آئندہ ایسی سرگرمیوں سے باز رہنے کی یقین دہانی کرائی، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق اسے سخت کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: پولیس وردی کا مذاق اڑانے پر ٹک ٹاکر کاشف ضمیر اور پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ درج
ڈی پی او مردان نے واضح پیغام دیا ہے کہ سوشل میڈیا کو گندگی، فحاشی اور اخلاقی زوال کا مرکز بنانے والے عناصر کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔
’ایسے لوگ جو ٹک ٹاک یا کسی اور پلیٹ فارم کے ذریعے گالم گلوچ اور غیر اخلاقی گفتگو کو عام کر رہے ہیں، ان کے لیے خیبرپختونخوا میں کوئی جگہ نہیں۔ ہم انہیں قانون کے شکنجے میں لا کر منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔‘
پولیس حکام نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ایسے افراد کی نشاندہی میں پولیس کا ساتھ دیں۔ ’اگر آپ کے علم میں کوئی ایسا شخص آئے جو سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد پھیلا رہا ہے تو فوراً اطلاع دیں، آپ کی بروقت اطلاع معاشرے کو ایک بڑی برائی سے بچا سکتی ہے۔‘