امریکا کی اے آئی کمپنی اوپن اے آئی نے نوجوانوں کی ذہنی صحت پر بڑھتی تشویش کے پیشِ نظر چیٹ جی پی ٹی کے لیے والدین کے کنٹرول متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔
کمپنی کے مطابق اب والدین اپنے چیٹ جی پی ٹی اکاؤنٹس کو بچوں کے اکاؤنٹس سے منسلک کرسکیں گے، کچھ فیچرز مثلاً میموری اور چیٹ ہسٹری کو بند کرسکیں گے اور عمر کے لحاظ سے موزوں رویہ طے کرسکیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: چیٹ جی پی ٹی کو مؤثر مواد کے لیے انسانوں کی ضرورت پڑگئی
والدین کو یہ سہولت بھی دی جائے گی کہ جب ان کا بچہ ذہنی دباؤ یا پریشانی کی کیفیت میں ہو تو انہیں نوٹیفکیشن موصول ہو۔
اوپن اے آئی نے کہا کہ یہ فیچرز آئندہ ایک ماہ کے اندر نافذ ہوں گے اور ماہرین کی رہنمائی سے مزید بہتری لائی جائے گی۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات صرف آغاز ہیں۔ آئندہ 120 دن میں ہم اپنی پیش رفت سے آگاہ کرتے رہیں گے تاکہ چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ سے زیادہ مددگار بنایا جاسکے۔
یہ اعلان اس واقعے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے جب کیلیفورنیا کے ایک جوڑے نے کمپنی پر مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے 16 سالہ بیٹے ایڈم کی خودکشی چیٹ جی پی ٹی کے ان ڈیزائن فیچرز کا نتیجہ تھی جنہوں نے اس کے منفی اور تباہ کن خیالات کی تائید کی۔

متاثرہ والدین کے وکیل جے ایڈلسن نے اوپن اے آئی کی نئی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی اصل مسئلے کو نظر انداز کر رہی ہے۔ ان کے بقول یہ صرف بحث کا رخ موڑنے کی کوشش ہے۔ ایڈم کا معاملہ چیٹ جی پی ٹی کے کم مددگار ہونے کا نہیں بلکہ اس پروڈکٹ کے اس عمل کا ہے جس نے ایک نوجوان کو عملی طور پر خودکشی کی طرف مائل کیا۔
ماہرین پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس کو لوگ بطور تھراپسٹ یا دوست استعمال کرنے لگے ہیں جس کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔