انگلینڈ کے سابق کپتان ایلسٹر کک اور مائیکل وان نے ٹیسٹ کرکٹ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے نئی تجاویز پیش کی ہیں، جن میں نئی گیند کے استعمال میں لچک اور متبادل کھلاڑیوں کے قوانین میں توسیع شامل ہے تاکہ بیٹ اور بال کے درمیان مقابلہ مزید متوازن بنایا جا سکے۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ایلسٹر کک نے تجویز دی کہ کپتانوں کو یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ ایک مقررہ اوورز کے اندر کسی بھی وقت نیا گیند لے سکیں، بجائے اس کے کہ موجودہ اصول کے مطابق 80 اوورز تک انتظار کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کرکٹ میں نئے قوانین متعارف، آئی سی سی نے پلیئنگ کنڈیشنز میں کیا تبدیلیاں کی ہیں؟
ایلسٹر کک کا کہنا تھا ’میری تجویز یہ ہوگی کہ 160 اوورز کے اندر آپ نئی گیند جب چاہیں استعمال کر سکیں۔ آپ کے پاس 2 نئے گیندیں ہوں گی، اور اگر آپ چاہیں تو دوسری گیند 30 اوورز بعد بھی لے سکتے ہیں۔ اس سے حکمت عملی میں نیا پہلو آئے گا اور بولرز کو وکٹیں حاصل کرنے کا زیادہ موقع ملے گا۔‘
مائیکل وان نے اس خیال کی حمایت کرتے ہوئے مزید ایک تبدیلی تجویز کی کہ سنجیدہ انجری کی صورت میں کھلاڑی کو ’لائک فار لائک‘ سبسٹیٹیوٹ کے ذریعے بدلا جا سکے، جیسا کہ پہلے ہی کنکشن سبسٹیٹیوشن کے قوانین موجود ہیں۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ اگر رشبھ پنت پہلی اننگز میں ہاتھ زخمی کر لیتے ہیں اور بیٹنگ کر سکتے ہیں لیکن وکٹ کیپنگ نہیں، تو موجودہ قوانین کے تحت بھارت انہیں دھروو جریئل جیسے کھلاڑی سے نہیں بدل سکتا جب تک کہ یہ کنکشن کے تحت نہ ہو۔
مائیکل وان نے نیتھن لیون کی لارڈز ایشیز ٹیسٹ کے دوران پنڈلی کی انجری یاد دلاتے ہوئے کہاکہ اس واقعے کے بعد آسٹریلیا کو بقیہ میچ میں صرف 10 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا: ’اس سے کھیل کا معیار بہتر نہیں ہوتا۔ دیگر کھیلوں میں سبسٹیٹیوشن کی اجازت ہے تاکہ مقابلہ متوازن رہے، کرکٹ میں بھی یہی ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ اس نظام کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے سخت اصول ہونے چاہییں، جیسے آزاد میڈیکل رپورٹ اور سنگین انجری کا ثبوت۔ ان کے مطابق: ’یہ معمولی چوٹ نہیں بلکہ کوئی بڑی تکلیف ہونی چاہیے، جیسے فریکچر یا اسکین سے ثابت شدہ انجری۔ ہم پہلے ہی کنکشن سبس مان چکے ہیں تو یہیں کیوں رکا جائے؟‘
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی نے تمام فارمیٹس کے لیے نئے قوانین کا اعلان کردیا
دونوں سابق کپتانوں کا ماننا ہے کہ ایسی اصلاحات سے طویل فارمیٹ کو نئی جان ملے گی اور کھیل کی دیانتداری برقرار رکھتے ہوئے بیٹ اور بال کے درمیان توازن پیدا ہوگا۔