اسلام آباد ہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ سروس رولز اور پریکٹس اینڈ پروسیجر رولز ڈسکشن کے بغیر اکثریتی رائے سے منظور کر لیے گئے۔
11 میں سے 5 ججز نے رولز کے خلاف جبکہ 6 ججز نے منظوری کے حق میں ووٹ دیا۔ جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی بلڈنگ کے نقائص پر تحقیقات، انکوائری یا کارروائی کرنے کا معاملہ فل کورٹ کی متفقہ منظوری سے حکومت کو بھجوا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا توہین مذہب کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی صدارت میں فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں تمام 11 ججز شریک ہوئے، اور یہ اجلاس صرف 35 منٹ جاری رہا۔
ایک جج کی جانب سے رولز پر ڈسکشن اور مشاورت کے لیے فل کورٹ میٹنگ کچھ دن کے لیے مؤخر کرنے کی استدعا کی گئی جسے مسترد کر دیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ رولز اور پریکٹس اینڈ پروسیجر رولز بغیر ڈسکشن اکثریتی رائے سے منظور کیے گئے۔ 11 میں سے 6 ججز نے رولز کی منظور کے حق میں جبکہ 5 ججز نے رولز منظور کرنے کے خلاف ووٹ دیا۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس نے رولز کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا جبکہ سینیئر پیونی جج جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے رولز منظور کرنے کی مخالفت کی۔
فل کورٹ میٹنگ کے ایجنڈے میں ترمیم کا 2 ججز کا خط میں کیا گیا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔ جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے میٹنگ ایجنڈے میں تبدیلی سے متعلق خطوط زیر بحث نہیں آئے۔
فل کورٹ میٹنگ کے دوران سروس رولز میں ترمیم کا ابتدائی ڈرافٹ مبینہ طور پر گم ہونے کا انکشاف ہوا۔ رولز میں ترمیم سے متعلق ابتدائی ڈرافٹ گم ہونے کا معاملہ بھی میٹنگ میں اٹھایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
فل کورٹ اجلاس میں تمام ججز نے پہلے 2 ایجنڈا آئٹمز کی متفقہ طور پر منظوری دی جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی بلڈنگ کے نقائص کا معاملہ حکومت کو بھجوانا اور فیملی کورٹ کے ججز کے اختیارات کے حوالے سے فیصلے شامل تھے۔