امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر روس اور یوکرین کے تنازع پر جارحانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بالواسطہ دھمکی دی ہے۔
Trump on Putin: “He knows where I stand, if we’re unhappy, you’ll see things happen” pic.twitter.com/R1PH4llYRP
— Roya News English (@RoyaNewsEnglish) September 3, 2025
بدھ کے روز اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ اگر ماسکو کے فیصلے واشنگٹن کے لیے ناقابلِ قبول ہوئے تو ’آپ دیکھیں گے کہ کچھ ہوگا‘۔
ان کے بیانات نے عالمی سطح پر نئے خدشات کو جنم دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے روس پر لگائی گئی ثانوی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات نے ماسکو کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے اور ابھی ’فیز ٹو اور فیز تھری‘ کے مزید اقدامات باقی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ روس بخوبی جانتا ہے کہ وہ کہاں کھڑے ہیں، اور اگر امریکا ناخوش ہوا تو اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے۔
ٹرمپ نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ وہ آنے والے دنوں میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے براہِ راست گفتگو کریں گے تاکہ امن مذاکرات میں پیش رفت ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:روسی تیل کی خریداری، ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید دباؤ کا اشارہ
تاہم فی الحال پیوٹن اور زیلنسکی کے درمیان براہِ راست ملاقات کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔
ادھر داخلی محاذ پر بھی صدر ٹرمپ دباؤ میں ہیں۔ ایپسٹین تنازع میں متاثرہ خواتین مزید شواہد منظرِ عام پر لانے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ کانگریس میں بجٹ پر تعطل کی وجہ سے حکومتی شٹ ڈاؤن کا خدشہ بھی بڑھ رہا ہے۔

اس دوران انتظامیہ نے لوزیانا کی ایک بدنام جیل میں غیر قانونی تارکین وطن کے لیے نیا کیمپ قائم کرنے کا اعلان کر کے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔













