کیموتھراپی کے دوران بال جھڑنے سے بچاؤ کے لیے جیل تیار

جمعرات 4 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکہ کی مِشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے ایک نیا شیمپو نما جیل تیار کیا ہے جو کیموتھراپی کے عام اور تکلیف دہ ضمنی اثر — بال جھڑنے — سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لیموں کیمو تھراپی سے 10 ہزار گنا زیادہ پُراثر کیوں؟

یہ جیل ابتدائی طور پر جانوروں پر آزمایا گیا ہے اور خاص طور پر اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ علاج شروع ہونے سے پہلے اسے سر کی جلد پر لگایا جائے اور کچھ وقت کے لیے چھوڑ دیا جائے تاکہ جب دوا جسم میں گردش کرے تو بالوں کی جڑوں کو زیادہ نقصان نہ پہنچے۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر برائن اسمتھ، جو انسٹیٹیوٹ فار کوانٹیٹیو ہیلتھ سائنس اینڈ انجینئرنگ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، نے کہا ’کیموتھراپی سے ہونے والے بالوں کے جھڑنے کا مسئلہ میرے لیے اس لیے اہم ہوا کیونکہ یہ کینسر کے مریضوں کے معیارِ زندگی سے براہِ راست جڑا ہوا ہے۔ بہتر تشخیص اور علاج کے ساتھ ساتھ مریضوں کی اس تکلیف کا حل بھی بہت ضروری ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: لیموں کیمو تھراپی سے 10 ہزار گنا زیادہ پُراثر کیوں؟

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ خیال انہیں اس وقت آیا جب انہوں نے آنکولوجسٹ اور سابقہ مریضوں سے اس مسئلے پر بات کی۔

جیل کی خصوصیات

یہ پانی پر مبنی جیل ہے جو بالوں کی جڑوں (Hair Follicles) کو محفوظ رکھنے میں مؤثر پایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کینسر کا شکار حنا خان کے بال کٹوانے پر والدہ رو پڑیں، ویڈیو وائرل

اس میں لڈوکین اور ایڈرینالون شامل ہیں جو سر کی جلد تک خون کی روانی کو محدود کرتے ہیں، جس سے بال جھڑنے سے بچاؤ ہوتا ہے۔

جیل کا ٹیکسچر درجہ حرارت کے مطابق بدلتا ہے؛ یہ جسم کے درجہ حرارت پر گاڑھا ہوجاتا ہے جبکہ ٹھنڈک پر پتلا۔

تحقیق کا موجودہ مرحلہ

ماہرین کے مطابق یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور انسانوں پر اس کا کلینیکل ٹرائل باقی ہے۔ تاہم اگر یہ کامیاب رہا تو کینسر کے مریضوں کے لیے کیموتھراپی کے دوران زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp