امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار کو قومی دفاع سے متعلق خفیہ معلومات اکٹھی کرنے اور چین کی حکومت کے لیے کام کرنے والے افراد کو فراہم کرنے کی سازش کے الزام میں 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
محکمہ انصاف کے مطابق، 42 سالہ مائیکل شینا، جو ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا کے رہائشی ہیں، واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مرکزی دفتر میں تعینات تھے اور ان کے پاس ’ٹاپ سیکرٹ‘ سیکیورٹی کلیئرنس موجود تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پینٹاگون کی پارکنگ میں امریکی جاسوس کی پر اسرار ہلاکت
اپریل 2022 سے شینا نے آن لائن مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے ایسے افراد سے رابطے شروع کیے اور بدلے میں رقم لے کر امریکی حکومت کی حساس معلومات فراہم کیں۔
Department of State Employee Sentenced to Prison for Transmitting National Defense Information to Suspected Chinese Government Agents https://t.co/jRlTRf6DCt@DOJNatSec @EDVAnews @FBIRichmond pic.twitter.com/RRk0J61JD4
— FBI Washington Field (@FBIWFO) September 5, 2025
ان میں سے 2 افراد نے خود کو بین الاقوامی کنسلٹنگ کمپنیوں کے ملازمین ظاہر کیا، لیکن شینا یہ سمجھتے رہے کہ وہ چین کی حکومت کے لیے کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے جاسوسوں کی آن لائن بھرتی شروع کردی
اگست 2024 میں شینا نے پیرو کے ایک ہوٹل میں ایک شخص سے ملاقات کی، جس نے انہیں 10 ہزار ڈالر اور ایک موبائل فون دیا تاکہ وہ خفیہ معلومات حاصل کرنے اور بھیجنے کا کام جاری رکھ سکیں۔
اکتوبر 2024 میں، شینا نے اسی فون کا استعمال کرتے ہوئے کم از کم 4 خفیہ دستاویزات کی تصاویر لیں اور بھیج دیں، یہ دستاویزات ’سیکرٹ‘ درجہ کی قومی دفاعی معلومات پر مشتمل تھیں۔
مزید پڑھیں:چینی عدالت نے 78 سالہ امریکی شہری کو جاسوسی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی
فروری 2025 میں، سی سی ٹی وی فوٹیج میں شینا کو دوبارہ دفتر کے اندر وہی فون استعمال کرتے ہوئے سات مزید ’’سیکرٹ‘‘ دستاویزات کی تصاویر لیتے ہوئے دیکھا گیا۔
تاہم اس بار وہ معلومات بھیجنے سے پہلے ہی ایف بی آئی نے ان کا فون قبضے میں لے لیا اور انہیں گرفتار کر لیا۔