سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے ساتھ سیکیورٹی کی 9 گاڑیاں تعینات تھیں تاہم انہوں نے سیکیورٹی کم کرکے صرف 2 گاڑیاں رکھنے کا فیصلہ کیا۔
سپریم کورٹ میں سالانہ چھٹیوں کے بعد نئے عدالتی سال کے موقع پر جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ چونکہ ریڈ زون میں ان کی عدالت اور رہائش واقع ہے، اس لیے اتنی زیادہ سیکیورٹی کی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرے اور ججز کے ساتھ سیکیورٹی میں کمی کی گئی ہے، اسلام آباد سے باہر جانے پر ججز کو سیکیورٹی کی ضرورت پڑ سکتی ہے لیکن ریڈزون میں اتنی نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ججز کیخلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا، نئے عدالتی سال کی تقریب میں چیف جسٹس کا خطاب
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ رولز میں ججز کی چھٹیوں کے حوالے سے واضح طریقہ کار موجود ہے۔ عدالتی تعطیلات کے دوران ججز کو کسی قسم کی اجازت درکار نہیں ہوتی، تاہم عام تعطیلات کے علاوہ اگر کوئی جج چھٹی لینا چاہے تو اس بارے میں بتانا لازمی ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نئے عدالتی سال کے شروع میں جوڈیشل کانفرنس کی روایت کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا تھا جبکہ 2004 سے اسے باقاعدگی سے منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ موقع ہے کہ عدلیہ اپنی کارکردگی کا جائزہ لے اور آنے والے سال کے اہداف طے کرے۔
کانفرنس میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے داران نے شرکت کی۔