’جناح ہاؤس‘ پر حملے میں ملوث ’شرپسندوں‘ کو 72 گھنٹے میں گرفتار کیا جائے: وزیراعظم

ہفتہ 13 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ’جناح ہاؤس‘ لاہورحملے میں ملوث’ شرپسندوں‘ کی گرفتاری کے لیے 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔

الزام ہے کہ ’جناح ہاؤس‘ لاہور9 مئی کو ایک سیاسی جماعت کے’کارکنوں‘ نے اپنے’قائدین‘ کی ہدایات پرعمل کرتے ہُوئے مزموم سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے جلا کر اور توڑ پھوڑ کر کے تباہ کر دیا۔

وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے ’جناح ہاؤس‘ لاہور اور ’سیف سٹی‘ اتھارٹی کے دورے کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ: ’’ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائےگی۔

انہوں نےنام لیے بغیرواضح کیا کہ: ’دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، قانون اپنے آہنی ہاتھوں سے ان لوگوں کو اپنی گرفت میں لےگا۔

شہباز شریف نےکہا کہ اس طرح کا کام کوئی بھی محب وطن پاکستانی نہیں سوچ سکتا، ایسی بد ترین حرکتیں کرنے والوں کو آئین اور قانون میں درج سزائیں دی جائیں گی، ’کورکمانڈرہاؤس‘ تاریخی ’جناح ہاؤس‘ جل کر مکمل طور پر تباہ ہوگیا، ان واقعات پرپوری قوم غمگین ہے۔

عمران نیازی اور ان کا جتھا پاکستان دشمنوں سے کم نہیں: شہباز شریف

ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی اوران کا جتھا پاکستان کےدشمنوں سے کم نہیں، جوکام شرپسند 75 برس میں نہ کرسکے وہ ’پی ٹی آئی‘ کےشرپسندوں نےکیا، منصوبہ بندی کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا اورشہیدوں اورغازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ: ’’ان شرپسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں، وزیر قانون انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی تعداد بڑھائیں، شرپسندوں کو سزائیں دینے کے لیے اگرراتوں کو بھی انسداد دہشت گردی کورٹس لگانی پڑیں تو لگائی جائیں۔


انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کو موقع پر ہی ہدایات جاری کیں کہ وہ ’شرپسندوں‘ کو فی الفورگرفتار کریں، اس حوالے سے خانہ پری قابل قبول نہ ہو گی، بقول ان کے ’تمام شرپسندوں‘ کو بلاتفریق گرفتار کیا جائے، اگلے 72 گھنٹوں میں تمام مجرموں اورحملہ آوروں کو گرفتارکر کے رپورٹ پیش کی جائے۔

ادھر وزیر اعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ایک ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’ میں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آتش زنی، توڑ پھوڑ اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے ذلت آمیز واقعات میں سہولت کاری، حوصلہ افزائی اور اس جرم میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کرنے کے لیے 72 گھنٹے کا ہدف دیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تکنیکی امداد اور انٹیلی جنس سمیت تمام دستیاب وسائل کو ان عناصر کا پیچھا کرنے کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔ ان لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا حکومت کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ ان کے مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔‘

’جناح ہاؤس‘ جلانے والوں کی تصاویر جاری، شناخت پر دو لاکھ انعام کا اعلان

ادھرمحکمہ داخلہ پنجاب نے ’جناح ہاؤس‘ جلانے میں ملوث افراد کی تصاویر جاری کردیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے جناح ہاؤس جلانے میں ملوث افراد کی شناخت کرنے والوں کے لیے 2 لاکھ روپے انعام کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

ذرائع ابلاغ پر جاری اشتہارات میں شہریوں سے اپیل کی گئی ہےکہ جناح ہاؤس جلانے میں ملوث افراد کی نشاندہی کریں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں، شناخت کرانے والے فرد کا نام صیغہ راز میں رکھا جائےگا۔

جنرل ہیڈ کوارٹر(جی ایچ کیو) پر حملہ کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل

پولیس نے ’جی ایچ کیو‘ کا گیٹ توڑنے اور توڑ پھوڑ کرنے کی تحقیقات کے لیے خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی۔

پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ ’انویسٹی گیشن سپورٹ یونٹ‘ کی سربراہی ایس ایس پی ’انویسٹی گیشن‘ زنیرہ اظفرکریں گی، یونٹ میں ’ایس ڈی پی او‘ کینٹ، ’ایس ڈی پی او‘ سٹی اور تین ایس ایچ اوز شامل ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ ’انویسٹی گیشن‘ ٹیم اس حوالے سے درج مقدمات کی روشنی میں تفتیش آگے بڑھائے گی۔

’جی ایچ کیو‘ پر مظاہرین کا حملہ اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج کیا گیا ہے جس میں سابق صوبائی وزیرراجہ بشارت سمیت 15 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہنگامہ آرائی کے دوران ملک بھر میں املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ان میں سب سے زیادہ مذمت ’جناح ہاؤس‘ پر حملے کی گئی ہے۔

پنجاب حکومت نے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیدی

دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس ہوا جس میں جناح ہاؤس، عسکری و سول تنصیبات میں تھوڑ پھوڑ اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

جے آئی ٹی واقعات کی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے تمام شرپسندوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے کارروائیاں مزید تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ توڑ پھوڑ والے تمام مقامات کی جیو فینسنگ کرائی جائے گی اور شرپسندوں کے خلاف تمام کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلائے جائیں گے۔

محسن نقوی نے محکمہ پبلک پراسیکیوشن کو تمام کیسوں کا فوری ٹرائل یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی گناہ گار کو چھوڑیں گے نہیں اوربے گناہ کوپکڑیں گے نہیں۔ شواہد اورثبوتوں کے ساتھ ہر شرپسند کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

نگران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس، عسکری، سول و نجی املاک پر حملہ کرنے والے عناصر عبرتناک سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔ شرپسندوں کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی اپنائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ 15مئی کو تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے۔ صورتحال میں بہتری آرہی ہے،عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ متعلقہ ادارے امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے بہترین کوآرڈینیشن جاری رکھیں۔  شرپسند عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے پوری فورس الرٹ ہے۔

اجلاس میں انسپکٹرجنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال او ر شرپسندوں کے خلاف کارروائیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔

صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، سی سی پی او لاہور، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، سیکرٹری قانون، سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن، ایم ڈی پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، کمشنر لاہورڈویژن، ڈپٹی کمشنر اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ تمام ڈویژنل کمشنرز اورآرپی اوز ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

پاک فوج کے خلاف بیانات دینے والا ریاست کا دشمن ہے: نگران وزیراعلیٰ

دریں اثنا نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں پاکستان آرمی کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی شخص پاک فوج اور جرنیلوں کے خلاف بیان دے رہا ہے وہ ریاست پاکستان کا دشمن ہے اور ہم ایسے ریاست مخالف پروپیگنڈے کوبرداشت کریں گے نہ جھکیں گے۔

’جناح ہاؤس‘ کو تباہ کرنے کی ہر طبقۂ فکر کی مذمت

’جناح ہاؤس لاہور‘ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی ذاتی جائیداد کے نام سے مشہور ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے یہ پراپرٹی 1943 میں موہن لعل بھاسن سے خریدی تھی جو اس زمانے میں برطانوی فوج کے زیراستعمال تھا۔

مؤرخین کا کہنا ہے کہ: ’بابائے قوم کی یہ رہائش گا ’پاک و ہند‘ کی تقسیم سے پہلے برطانوی فوجی حکام کے استعمال کے لیے حاصل کی گئی تھی۔ رہائش گاہ کو 31 جنوری 1948 کو ڈی ریکوزیشن کرکے قائد اعظم کے نمائندے سید مراتب علی کی تحویل میں دیا گیا تھا۔‘

موجودہ دور میں بھی ’جناح ہاؤس‘ میں قائداعظم محمد علی جناح کے استعمال کی نادر و نایاب اشیاء سنبھال کر رکھی گئی تھیں۔

بابائے قوم کی کثیر تاریخی تصاویر، زیر استعمال صوفہ سیٹ، سنوکر ٹیبل، کرسیاں، سگاردان، گلدان، بستر، جوتے اور کپڑوں سمیت 1500 سے زیادہ تاریخی نوادرات ’جناح ہاؤس‘ کے تین مختلف کمروں کی زینت رہی ہیں۔

سیاسی مبصرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ: ’یہ سب کچھ 9 مئی سے قبل تک بالکل محفوظ تھا لیکن بعض ہنگامہ آرائی کرنے والے ’شر پسندوں‘ کے دنگا فساد کے دوران قائدِ اعظم محمد علی جناح کی تمام تر نادرنوادرات جلا کرخاکسترکردی گئیں اور پورے گھر کو آگ کے شعلوں کے سپرد کر دیا گیا۔‘

’جناح ہاؤس‘ کی باقی ماندہ اشیاء میں فقط جلی ہوئی چند دیواریں اور قائداعظم محمد علی جناح کا ادھ جلا پاسپورٹ بھی شامل ہے جو پوری قوم سے اپنے بانی کی یادگاروں سے اس اندھے سلوک کے بارے سوال کرتا رہے گا۔

مشتعل ’شر پسندوں‘ نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ بابائے قوم کی اس تاریخی رہائش گاہ پر حملہ کیا اور اس میں موجود سارے سامان کو نا صرف تباہ کیا بلکہ یہاں لوٹ بھی کی۔

ملک بھر میں تباہ ہونے والی املاک کی تفصیل

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ’شر پسندوں‘ کی جانب سے ملک بھر میں دیگرقومی املاک کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔ ان املاک میں الیکشن کمیشن آف پاکستان،ای سی پی آفس پشاور، ای سی پی آفس لاہور، ریڈیو پاکستان پشاور، کور کمانڈر ہاؤس لاہور، عسکری ٹاورز لاہور، جی ایچ کیو راولپنڈی، ایف سی بیرک مردان، چکدرہ ایف سی قلعہ، چکدرہ ایف سی سکول دیر، ملٹری بیرک مردان، پی اے ایف کی یادگار شہداء سرگودھا، پی اے ایف بیس میانوالی، پی ایم ایل این آفس لاہور، وزیراعظم کی نجی رہائش گاہ لاہور، کلمہ چوک لاہور، آڈی شو روم لاہور، میٹرو اسٹیشن راولپنڈی، موٹروے انٹر چینج سوات، سروسز اسپتال لاہور، ایس پی آفس انڈسٹریل ایریا اسلام آباد، مویشی منڈی چارگانو چوک پشاور، سینکڑوں پولیس وینز، ایدھی ایمبولینس، کے ایم سی کے ٹینکر، سویلین اور ملٹری گاڑیاں ، نسٹ میں پرائیویٹ کاریں، کنٹینرز بھی جلائے گئے ہیں۔

مختلف مقامات پرمشتعل افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع

ادھر پولیس نے ملک بھر میں ہنگامی آرائی اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور انہیں عدالتوں میں پیش بھی کیا جا رہا ہے۔

عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملینیم مال پر احتجاج میں ہنگامی آرائی کے مقدمے میں شاہ فیصل کالونی پولیس نے گرفتار 22 کارکنان کو عدالت میں پیش کیا ہے۔

ملزمان کے خلاف ہنگامہ آرائی اور دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ان گرفتارافراد نے املاک کو نقصان پہنچایا اور کار سرکار میں مداخلت کی پولیس نے عدالت سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

آئی ایل ایف سندھ کے صدر ظہور محسود ایڈووکیٹ ملزمان کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے، ملزمان کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی سخت مخالفت  کی اور کہا کہ گرفتار افراد دہشتگرد نہیں، سیاسی کارکنان ہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نہتے اور پرامن کارکنان کو احتجاج کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کارکنان کو پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔

تاہم وکلا کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے 22 کارکنان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج کردو ہفتوں میں تفتیش مکمل کرنے اور چالان جمع کروانے کا حکم دیا ہے ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp