امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو منگل کی شب واشنگٹن ڈی سی میں کھانے کے دوران احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔ احتجاج کرنے والے لڑکے، لڑکیاں تھیں جو فلسطین کے حق میں اور امریکا میں شہری آزادیوں پر پابندی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
ٹرمپ جو’ز سی فوڈ، پرائم اسٹییک اینڈ اسٹون کرب ریستوران (وائٹ ہاؤس کے قریب) میں داخل ہوئے تو وہاں موجود ایک گروہ نے نعرے بازی شروع کر دی۔
مظاہرین ’فری ڈی سی‘ اور ’فری فلسطین‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور ٹرمپ کو ’وقت کا ہٹلر‘ قرار دے رہے تھے۔ بعد ازاں پولیس نے مظاہرین کو باہر نکال دیا۔
Trump stares down “Free Palestine” nuts inside of a DC restaurant.
Legendary. pic.twitter.com/F0bTo5NmO6
— Townhall.com (@townhallcom) September 10, 2025
ٹرمپ کا ردعمل
ٹرمپ نے صورتحال پر طنزیہ تبصرہ کیا’ہمارا شہر محفوظ ہے، یہ اچھی بات ہے۔ مزہ کریں۔ آپ گھر جاتے ہوئے لوٹے نہیں جائیں گے۔‘
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ حالیہ وفاقی اقدامات کے بعد واشنگٹن اب محفوظ ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے، جب کہ چند ماہ قبل یہ ’انتہائی غیر محفوظ‘ تھا۔
یہ بھی پڑھیے صدر ٹرمپ غزہ جنگ ختم کروا کر یرغمالیوں کو رہا کرائیں، اسرائیل میں ہزاروں افراد کا احتجاج
ٹرمپ کے ساتھ کون تھا؟
اس ڈنر میں ٹرمپ کے ساتھ دیگر اعلیٰ حکومتی شخصیات بھی شریک تھیں جن میں وزیر خارجہ مارکو روبیو، نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ بھی شامل تھے۔
ٹرمپ کے بیانات اور پس منظر
کھانے سے پہلے میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ کے کریک ڈاؤن آن کرائم نے واشنگٹن کو محفوظ بنایا ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ جلد ہی کسی اور شہر میں بھی اسی نوعیت کا آپریشن شروع کیا جائے گا۔
ایک ماہ قبل ٹرمپ انتظامیہ نے ڈی سی پولیسنگ پر وفاقی کنٹرول کو بڑھا دیا تھا اور شہر میں مزید نفری تعینات کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے امریکا میں احتجاج کا دائرہ بڑھ گیا، مظاہروں کو سختی سے کچلا جائیگا، صدر ٹرمپ
ٹرمپ کے خلاف احتجاج کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب امریکی صدر کو بیرونی اور اندرونی دونوں محاذوں پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔ ایک طرف اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے ٹرمپ کو کڑی تنقید کا سامنا ہے، دوسری طرف داخلی سطح پر بھی ان کے خلاف احتجاج ہورہا ہے ۔ احتجاج کرنے والوں کو امریکا میں شہری آزادیوں پر قدغن کے خدشات لاحق ہیں۔