آئی ایس پی آر صاحب! آپ کھل کر سیاست میں آگئے ہیں، ایسا کریں اپنی پارٹی بنالیں: عمران خان

ہفتہ 13 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ مجھے عدالت نے صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کون ہوتا ہے مجھے یہ کہنے والا کہ جھوٹ بولتا ہوں۔ آپ تو کھل کر سیاست میں آ گئے ہیں ایسا کریں اپنی پارٹی بنا لیں۔

ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر صاحب! میرے جیل میں ہوتے ہوئے آپ نے کچھ باتیں کیں کہ میں دوغلا ہوں اور میرے بارے میں کہا گیا کہ میں نے فوج کو نقصان پہنچایا اورتیسری بات یہ کہ پی ٹی آئی کو اب کریش کریں گے۔

آئی ایس پی آر صاحب!آپ جب پیدا بھی نہیں ہوئے تھے میں نے پاکستان کو دنیا میں عزت دلائی۔ ذرا انٹرنیشنل میڈیا دیکھیں کہ کس نے اپنی فوج کی سب سے زیادہ حفاظت کی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر صاحب فرمان دے رہے تھے کہ ہم پر بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ آپ ہوتے کون ہیں یہ کہنے والے۔ اگر کسی پر شک ہو تو اس پر ایف آئی آر شہری کا حق ہوتا ہے۔ عمران خان کے بارے میں یہ کہنا کہ جھوٹ بول رہا ہے ایسا کہنے پر آپ کو شرم آنی چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ جب اسامہ بن لادن جیسا واقعہ ہوا اس وقت دنیا نے کہا کہ ایک طرف ہم سے پیسے لے رہے ہیں اور دوسری جانب اپنے ہی ملک میں اس کو پالا ہوا ہے۔ میں نے اس وقت بھی اپنی فوج کو ڈیفنڈ کیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ فوج کو لوگ پسند کرتے تھے۔ جب ایک آرمی چیف نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا اور چوروں کو لا کر اوپر بٹھایا گیا تو کیا میری وجہ سے لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا ہوئی۔

پاکستان کی جمہوریت ایک دھاگے سے لٹک رہی ہے

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستانی جمہوریت ایک چھوٹے سے دھاگے سے لٹک رہی ہے جو عدلیہ ہے اسی لیے قوم سے کہہ رہا ہوں کہ عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف نے ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ کیا جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور پھر دوسرے حربے کے طور پر پیسے چلائے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آزاد عدلیہ آپ کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتی ہے۔ پاکستان کے موجودہ حالات کی وجہ ملک میں انصاف کا نہ ہونا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جہاں انصاف ہو وہ ملک خوشحال ہوتا ہے اور جہاں پر انصاف نہ ہو وہاں پر خوشحالی نہیں آ سکتی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں عدلیہ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے جیل میں سے بچایا۔ میری گرفتاری کے بعد جو لوگ سڑکوں پر نکلے وہ پر امن تھے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے 25 مئی اچھی طرح یاد ہے جب ہمارے کارکنوں پر تشدد کیا گیا اور پولیس نے کہا کہ ہمیں اوپر سے حکم آتا ہے۔ میں نے 26 مئی کو دھرنا دینا تھا لیکن میں نے اس لیے احتجاج ختم کیا کہ خون خرابہ ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس کے بعد مجھ پر گولیاں برسائی گئیں کیوں کہ میرے قتل کا منصوبہ بنایا گیا تھا اور میں جس شخص کا نام لیتا ہوں اس کے اوپر بھی منصوبہ ساز لوگ تھے ان کے نام بھی پتا ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں انتشار ہمارا فلسفہ نہیں ہے۔ آج سے 25 سال پہلے جب ہم پارٹی بنا رہے تھے تو مجھے بتایا گیا کہ کہ آپ کو عسکری ونگ بھی رکھنا ہو گا مگر میں نے اس سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں 3 بار پی ڈی ایم نے دھرنے دیے مگر ہم نے کسی پر کوئی ظلم نہیں کیا نہ ہی مقدمے کرائے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 8 مارچ کو ہم الیکشن ریلی کا انعقاد کررہے تھے تو پتا چلا کہ یہاں پر دفعہ 144 نافذ ہے کیوں کہ جو لوگ الیکشن سے خوفزدہ ہیں وہ انتشار چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے غیر قانونی طور پر میرے گھر پر حملہ کیا مگر ہم نے کسی کو یہ نہیں کہا کہ جلاؤ گھیراؤ کرو۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ تھا کہ صرف دو لوگ سرچ وارنٹ لے کر زمان پارک جا سکتے ہیں مگر 45 لوگوں نے دھاوا بولا جب اکیلی بشریٰ بیگم وہاں پر موجود تھیں۔

تحریک انصاف واحد جماعت ہے جو انتشار نہیں چاہتی

عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف واحد جماعت ہے جہاں خواتین اور بچے آتے ہیں۔ ہم کوئی انتشار نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جس روز گرفتار کیا گیا اس روز میں نے لاہور سے نکلنے سے قبل یہ کہا تھا کہ اگر کسی کے پاس کوئی وارنٹ ہیں تو میرے پاس لے کر آئے میں جیل میں جانے کے لیے تیار ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ میری گرفتاری کے موقع پر ایسا عمل کیا گیا جیسے میں کوئی بہت بڑا دہشت گرد ہوں۔ اگر گرفتاری ضروری تھی تو پولیس کو ایکشن کرنا چاہیے تھا، فوج کا وہاں کیا کام تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر کسی کو ڈرٹی ہیری کہہ دیا تو ملک کے ساتھ غداری ہو گئی اور مجھ پر بے بنیاد کیسز بنائے گئے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم بننے کے بعد فیصلہ کیا کہ ہم نے اپنے ملک میں سیرت النبیؐ کو فروغ دینا ہے۔ القادر یونیورسٹی کو بنانے کا مقصد تھا کہ یہاں ایک ایسی لیڈر شپ پیدا ہو جو نبی کریمؐ کی تعلیمات پر عمل کرنے والی ہو۔

https://twitter.com/faizanMFY/status/1657399853243047937?s=20

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس کیس کی بنیاد بتائی جارہی ہے وہ جب آیا اس وقت یہ القادر یونیورسٹی بن چکی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ القادر یونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے جس کے اکاؤنٹس موجود ہیں اور ان کا آڈٹ ہوتا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ سارا ڈراما کیا گیا کہ عمران خان پر کیس ہے حالانکہ جو رقم پاکستان لائی گئی اس کو لانے کے لیے اگر ہم برطانیہ میں کیس کرتے تو کوئی گارنٹی نہیں تھی کہ یہ رقم ہمیں ملے گی یا نہیں ملے گی۔

چیئرمین نیب اور اس کے ہینڈلرز کو شرم آنی چاہیے

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری اور میری اہلیہ کے وارنٹ جاری کرنے والا چیئرمین نیب اور اس کے ہینڈلرز بے غیرت اور بے ضمیر ہیں جن کو کوئی شرم ہی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جو بلڈنگز جلائی گئی ہیں اس کی آزادانہ انکوائری ہونی چاہیے اور یہ چیف جسٹس کی زیر نگرانی ہو۔

عمران خان نے کہا کہ اب تک ہمارے ساڑھے 3 ہزار کارکنوں اور لیڈر شپ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جب کہ مزید گرفتاریاں بھی کر رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جن لوگوں نے توڑ پھوڑ کی ان کو ہماری قیادت نے روکنے کی کوشش کی تو پشاور میں شاہ فرمان اور شوکت یوسف زئی کے کپڑے پھاڑے گئے۔ جب کہ اس کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی لوگوں کو اشتعال دلایا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں جب مجھے قتل کرنے کا پلان بنایا گیا تب بھی یہی نامعلوم افراد تھے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم آئین اور قانون کے مطابق انتخابات چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں احتجاج کرنے والے پولیس پر پیٹرول بم گرا رہے ہوتے ہیں مگر کسی کو کچھ نہیں کہا جاتا مگر یہاں تو ہماری لیڈر شپ کو ہی جیل میں ڈال دیا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ میری گرفتاری کے بعد میڈیا پر پابندی لگائی گئی اور ایک مخصوص مواد چینلز پر چلانا شروع کیا گیا مگر ہمیں معلوم ہے یہ کہاں سے آ رہا تھا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران ریاض خان کو بھی گرفتار کر لیا اور مجھے خدشہ ہے کہ اس پر تشدد کیا جائے گا۔ اگر اسے کچھ ہوا تو وہی لوگ ذمہ دار ہوں گے جنہوں نے ارشد شریف کو قتل کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری کے بعد اوورسیز پاکستانیوں نے احتجاج کیا اور یہی وہ لوگ ہیں جن کی وجہ سے پاکستان ترقی کرے گا۔ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں پڑے گی۔

عمران خان نے کہا کہ مشرقی پاکستان کا سانحہ جب رونما ہوا تو تب بھی میڈیا کو کنٹرولڈ کیا گیا تھا اسی وجہ سے وہاں کے لوگوں میں بہت نفرت تھی۔

بند کمروں میں فیصلے کرنے سے ملک نہیں چلتے

انہوں نے کہا کہ بند کمروں میں فیصلے کیے جاتے ہیں اور وہ لوگ ایسے فیصلے کرتے ہیں جن کو پتا ہی نہیں کہ ملک کیسے چلتا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کیا حقانی نے جا کر امریکیوں کو نہیں کہا تھا کہ زرداری کہہ رہا ہے کہ مجھے میری فوج سے بچا لو۔

انہوں نے کہا کہ چوروں کو اوپر بٹھانے پر ہم احتجاج کریں تو ہمیں غدار قرار دے دیں اور آپ بالکل ٹھیک ہیں یہ نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور ملک سے باہر جانا ہی نہیں چاہتا جس نے ای سی ایل میں ڈالنا ہے ڈال دو۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جن لوگوں کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہوا ہے ان کو ڈالر مہنگا ہونے سے فائدہ ہوا ہے مگر پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ تباہ و برباد ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ملک کی جو حالت ہے اس کا ذمہ دار وہ شخص ہے جس نے ہماری حکومت گرا کر چوروں کو اوپر بٹھا دیا۔

عمران خان نے کہا کہ تنقید سے اصلاح ہوتی ہے۔ ہم کوئی آپ کے کمی ہیں کہ بات ہی نہیں کر سکتے۔ جو کچھ ہو رہا ہے اس پر اپنی آنکھیں اور کان کھولیں۔

ہمیں ڈنڈے مارنے اور پکڑ دھکڑ سے کچھ نہیں ہونے والا

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ڈنڈے مارنے اور پکڑ دھکڑ سے کچھ نہیں ہونے والا۔ کوئی بھی ایک سیاسی پارٹی کو ایسے ختم نہیں کر سکتا۔

عمران خان نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ بند کمروں سے باہر نکل کر سوچنا ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ قوم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم یہ غلامی قبول نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر صورت اپنے آپ کو آزاد کرنا ہے کیوں کہ غلامی کی زندگی کوئی زندگی نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جن لوگوں کو گولیاں لگی ہیں ہم نے ان کے گھر والوں کا خیال رکھیں گے کیوں کہ یہ حقیقی آزادی کے لیے نکلے ہیں مگر شر پسندوں کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں۔

کل شام ایک گھنٹے کے لیے قوم سے باہر نکلنے کی اپیل

ان کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی اور آئین بچاؤ پاکستان بچاؤ کے پلے کارڈ اٹھا کر اتوار کے روز ساڑھے 5 سے ساڑھے 6 تک اپنی گلی سے باہر نکل کر کھڑے ہونا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں بدھ سے پھر اپنے جلسے شروع کر رہا ہوں۔ قوم تیار رہے آزادی پلیٹ میں رکھ  کر نہیں دی جاتی یہ چھیننی پڑتی ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پولیس ہینڈلرز کو واضح کہے کہ ہم کوئی غیر قانونی کام نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی جوڈیشری کو بھی کہتا ہوں کہ نامعلوم افراد کو کہیں کہ آپ کون ہوتے ہیں فون کرکے کہنے والے کہ ہماری مرضی کا فیصلہ دو۔ اسی طرح صحافی بھی کسی کا کوئی حکم نہ مانیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی کوئی فون کرکے کہے کہ ہم نے عمران خان پر کاٹا لگا دیا ہے تو اسے واضح طور پر کہیں کہ ہم تو ساتھ کھڑے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp