سپریم کورٹ میں عمر قید کے ملزم عبدالرزاق کی اپیل پر سماعت دلچسپ مکالموں کے باعث کمرہ عدالت میں قہقہوں سے گونج اٹھا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کو مقدمے کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں:شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں بھاگ کر کہاں جائیں گے، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ریمارکس
سماعت کے دوران مدعی مقدمہ نیاز احمد نے عدالت سے مؤقف اختیار کیا کہ وہ وکیل کرنا چاہتے ہیں، اس لیے کچھ وقت درکار ہے۔
اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ’ملزم 11 جنوری 2026 کو سزا مکمل کر کے رہا ہو جائے گا، آپ کو وکیل کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ 3-4 ماہ ہی کی تو بات ہے‘۔
مدعی نے جواب دیا کہ انہوں نے ایک وکیل سے بات کی ہے مگر وہ 12 لاکھ روپے مانگ رہا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے کہا، 12 لاکھ روپے وکیل کو کیوں دینا چاہتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں:ٹیکس کا سارا بوجھ عوام پر، لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے تو کام چلیں گے، سپریم کورٹ
یہ پیسے اپنے بچوں کی پڑھائی پر لگائیں۔ وہی کام جو وکیل 12 لاکھ روپے لے کر کرے گا، سرکاری وکیل مفت میں کر دے گا۔
مدعی نیاز احمد نے پھر بھی مؤقف دہرایا کہ وہ ذاتی وکیل ہی رکھنا چاہتے ہیں۔
اس پر جسٹس کاکڑ نے کہا، ’چلیں مرضی آپ کی۔ وکیل یہ نہ کہہ دے کہ میں اس کے خلاف بات کر رہا ہوں۔ ٹھیک ہے، آپ 12 لاکھ روپے والا وکیل کر لیں‘۔
اس مکالمے پر عدالت میں قہقہے بلند ہوئے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کر دی۔