برطانیہ کے وزیرِ اعظم کیئراسٹارمر نے امریکا میں برطانوی سفیر پیٹر مینڈلسن کو سبکدوش کردیا ہے، جب یہ انکشاف ہوا کہ ان کے تعلقات سزا یافتہ امریکی فنانسر جیفری ایپسٹین سے کہیں زیادہ گہرے تھے جتنا پہلے سمجھا گیا تھا۔
امریکی بزنس مین جیفری ایپسٹین جو 2019 میں جیل میں پر اسرار طور پر مردہ پایا گیا، کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی استحصال اور انسانی اسمگلنگ جیسے سنگین جرائم میں سزا یافتہ تھا اور متعدد عالمی سیاستدانوں، سرمایہ کاروں اور بااثر شخصیات سے تعلقات رکھتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پر حملہ: برطانوی وزیراعظم اور اسرائیلی صدر کے درمیان ملاقات ’جھڑپ‘ میں بدل گئی
پیٹر مینڈلسن جو ماضی میں لیبر پارٹی کی کامیابیوں میں کلیدی حیثیت رکھتے تھے، کو برطانیہ کی سب سے اہم سفارتی ذمہ داری سے اس وقت ہٹایا گیا جب ان کی جیفری ایپسٹین کو بھیجی گئی ای میلز اور خطوط سامنے آئے۔ ان میں ایک خط میں ایپسٹین کو ’میرا بہترین دوست‘ قرار دیا گیا تھا اور انہیں 2008 میں کم سزا دلوانے کے لیے مشورے بھی دیے گئے تھے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ انکشافات مینڈلسن کے تعلقات کی گہرائی کو ظاہر کرتے ہیں اور وہ حقائق سامنے لاتے ہیں جو ان کی سفیر کی تقرری کے وقت موجود نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ سے جھڑکیاں کھانے والے زیلینسکی کو برطانوی وزیراعظم نے گلے لگا لیا؟
اس سے قبل بدھ کو مینڈلسن نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ایپسٹین کے ساتھ تعلق ضرورت سے کہیں زیادہ دیر تک رکھا اور اسے اپنی بڑی غلطی قرار دیا۔
ابتدائی طور پر وزیرِ اعظم اسٹارمر نے ان کا دفاع کیا تھا، لیکن بڑھتے ہوئے عوامی اور سیاسی دباؤ کے باعث انہیں سبکدوش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔