بلوچستان اسمبلی نے انسداد دہشتگردی اور فرانزک سائنس کا ترمیمی مسودہ قانون منظور کر لیا۔ بدھ کو ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ترمیمی بل پارلیمانی سیکرٹری زرین خان مگسی نے ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کیا۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے قانون کی ضرورت کیا تھی اور اس کے اہم نکات کیا ہیں؟
نیا قانون اور اس کی تفصیلات
یہ قانون انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 میں نئی دفعہ 21AAA شامل کر کے بنایا گیا ہے جسے بعض مقدمات کی سماعت سے متعلق خصوصی احکام کا عنوان دیا گیا ہے۔ اس دفعہ کو دیگر تمام نافذ قوانین پر بالادستی حاصل ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے انسانی حقوق کی آڑ میں دہشت گردوں کے بیانیے کو فروغ نہیں دیا جا سکتا، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
صوبائی حکومت گریڈ 21 یا مساوی افسر پر مشتمل ایک اتھارٹی قائم کرے گی، جو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد غیر معمولی حفاظتی انتظامات کے متقاضی مقدمات کا انتخاب کرے گی۔ یہ اتھارٹی مقدمات مخصوص ججوں کو تفویض کرنے اور حکومت بلوچستان کے ساتھ رابطے کی ذمہ دار ہوگی۔اتھارٹی کے افسر کا نام، تقرری اور کوائف خفیہ رکھے جائیں گے اور یہ معلومات صرف چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تک محدود ہوں گی۔

مقدمات کی سماعت کا طریقہ کار
اگر کسی مقدمے میں ججوں، وکلا یا گواہوں کو غیر معمولی تحفظ درکار ہو تو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ 3 ججوں پر مشتمل ایک پینل تشکیل دیں گے، جن میں سے ایک کو اتھارٹی مقدمہ سننے کے لیے نامزد کرے گی۔ اسی طرح 5 سرکاری وکلا پر مشتمل پینل بنایا جائے گا جن میں سے ایک کو مقدمے کی پیروی کے لیے منتخب کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے انسداد دہشتگردی کا قانون بے گناہوں کے خلاف استعمال نہیں ہوگا، میر سرفراز بگٹی
ججوں، وکلا اور گواہوں کی اصل شناخت کو خفیہ رکھا جائے گا اور ریکارڈ میں صرف سرکاری عہدے یا علامتی شناخت درج ہوں گی۔گواہوں کو خصوصی کوڈز دیے جائیں گے جبکہ عدالتی احکامات بھی انہی علامتی شناختوں کے ساتھ دستخط ہوں گے۔ یہ ریکارڈ صرف چیف جسٹس اور اتھارٹی کے پاس محفوظ رہے گا۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
مخصوص مقدمات کی کارروائی ویڈیو کانفرنسنگ اور آڈیو/ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے کی جا سکے گی۔ شناخت چھپانے کے لیے آواز بدلنے کی ٹیکنالوجی بھی استعمال ہوگی۔ سماعت صرف محفوظ احاطوں میں ہوگی جہاں صرف متعلقہ افراد کو رسائی دی جائے گی۔ ضرورت پڑنے پر سماعت جیل یا کسی محفوظ مقام سے ورچوئل نظام کے ذریعے بھی کی جا سکے گی۔
اپیلوں اور دیگر کارروائی پر اطلاق
یہ نیا قانون اپیلوں اور تمام متعلقہ عدالتی کارروائیوں پر بھی لاگو ہوگا تاکہ معلومات خفیہ رکھ کر تمام فریقین کی مکمل حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
قانون کی منظوری کے بعد بلوچستان میں انسداد دہشتگردی کے مقدمات کی سماعت اور اس سے جڑے تمام مراحل ایک نئی سمت اختیار کریں گے، جہاں سیکیورٹی اور انصاف کے تقاضوں کو یکجا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔