اے آئی چیٹ بوٹس کے بچوں سے غیر مناسب رابطے، 7 کمپنیوں کے خلاف تحقیقات شروع

جمعہ 12 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا کے وفاقی تجارتی کمیشن نے 7 اے آئی چیٹ بوٹس کے بچوں سے رابطے کے طریقہ کار پر ان کی متعلقہ کمپنیوں کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں سے ’رومانوی‘ چیٹ پر میٹا امریکا میں تحقیقات کی زد میں

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ریگولیٹر ان کمپنیوں سے یہ جاننا چاہتا ہے کہ یہ ادارے اپنے چیٹ بوٹس کو کس طرح منافع بخش بناتے ہیں اور کیا ان کے پاس بچوں کے تحفظ کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات موجود ہیں۔

اے آئی چیٹ بوٹس کے بچوں پر اثرات ایک حساس موضوع بن چکے ہیں۔ ماہرین کو تشویش ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی جذبات اور بات چیت کی نقل کر کے خود کو ’دوست‘ یا ’ساتھی‘ کے طور پر پیش کرتی ہے جس سے کم عمر صارفین زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔

جن 7 کمپنیوں سے رابطہ کیا گیا ہے ان میں الفابیٹ، اوپن اے آئی، کیریکٹر ڈاٹ اے آئی، اسنیپ، ایکس اے آئی، میٹا اور اس کی ذیلی کمپنی انسٹاگرام شامل ہیں۔

مزید پڑھیے: میٹا نے اے آئی چیٹ بوٹس پر بچوں کیساتھ فلرٹ اور خودکشی سے متعلق گفتگو پر پابندی لگا دی

وفاقی تجارتی کمیشن کے چیئرمین اینڈریو فرگوسن کا کہنا ہے کہ یہ تحقیقات ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیں گی کہ اے آئی کمپنیاں اپنے مصنوعات کو کیسے تیار کر رہی ہیں اور وہ بچوں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا کو اس ابھرتی ہوئی انڈسٹری میں عالمی قائد کی حیثیت برقرار رکھنی چاہیے۔

کمپنیوں کا ردعمل

کیریکٹر ڈاٹ اے آئی کا کہنا ہے کہ وہ ریگولیٹرز کے ساتھ تعاون کا خیر مقدم کرتی ہے۔ اسنیپ کا کہنا ہے کہ وہ محفوظ اور سوچ بچار سے بھرپور اے آئی کی ترقی کی حمایت کرتی ہے۔

اوپن اے آئی نے اعتراف کیا کہ اس کے حفاظتی نظام طویل گفتگو کے دوران کم مؤثر ہو سکتے ہیں۔

قانونی مقدمات اور الزامات

یہ کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب کچھ خاندانوں نے اے آئی کمپنیوں کے خلاف مقدمات دائر کیے۔

مزید پڑھیں: نو عمر لڑکے کی خودکشی: اوپن اے آئی کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی پر والدین کا کنٹرول متعارف

مثال کے طور پر کیلیفورنیا میں 16 سالہ ایڈم رین کے والدین نے اوپن اے آئی کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے ان کے بیٹے کو خودکشی پر اکسایا۔

ان کا کہنا ہے کہ چیٹ بوٹ نے ایڈم کی انتہائی منفی اور خود تباہ کن سوچوں کی توثیق کی۔

اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ وہ مقدمے کا جائزہ لے رہی ہے اور اس نے رین خاندان سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

میٹا پر الزامات

میٹا پر بھی تنقید ہوئی جب انکشاف ہوا کہ اس کی داخلی پالیسی ایک وقت میں اے آئی ساتھیوں کو نابالغوں کے ساتھ “رومانوی یا جذباتی” گفتگو کی اجازت دیتی تھی۔

کمشین کے سوالات

ریگولیٹر نے کمپنیوں سے معلومات طلب کی ہیں جن میں پوچھا گیا ہے کہ وہ کردار کیسے تخلیق اور منظور کیے جاتے ہیں، بچوں پر ان کے اثرات کی پیمائش کیسے کی جاتی ہے، عمر کی پابندیوں پر عمل درآمد کیسے کیا جاتا ہے اور والدین کو کس حد تک آگاہ کیا جاتا ہے۔

وفاقی تجارتی کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ یہ بھی جاننا چاہتا ہے کہ کمپنیاں منافع اور تحفظات کے درمیان توازن کیسے برقرار رکھتی ہیں اور کیا کمزور صارفین کو مناسب تحفظ دیا جا رہا ہے۔

کمزور صارفین کی مزید مثالیں

یہ خطرات صرف بچوں تک محدود نہیں۔ رپورٹس کے مطابق ذہنی کمزوری کے شکار ایک 76 سالہ شخص نے فیس بک میسنجر کے ایک اے آئی بوٹ سے متاثر ہو کر نیویارک جانے کی کوشش کی جس دوران وہ حادثے کا شکار ہو کر ہلاک ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیے: ’چائے کی پیالی میں قسمت‘: چیٹ جی پی ٹی اب طلاقیں بھی کروانے لگی!

یہ بوٹ مشہور امریکی ماڈل و اداکارہ کینڈل جینر کی نقل پر مبنی تھا اور اس نے ملاقات کا وعدہ کیا تھا۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اے آئی چیٹ بوٹس کے مسلسل استعمال سے کچھ افراد ذہنی خلل کا شکار ہو سکتے ہیں جہاں انسان حقیقت سے تعلق کھو بیٹھتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف

استثنیٰ کسی شخصیت کے لیے نہیں بلکہ صدر و وزیراعظم کے عہدوں کا احترام ہے، رانا ثنا اللہ

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ