اپر کوہستان کے علاقے ہربن میں عوامی دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے، جس کے باعث شاہراہِ قراقرم ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔
پولیس کے مطابق ہربن اور بھاشا کے رہائشی اپنے مطالبات کے حق میں شاہراہ پر دھرنا دیے ہوئے ہیں اور 28 اگست سے واپڈا کی گاڑیوں کو بھی سڑک استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:گلیشیائی جھیل پھٹنے سے گلگت بلتستان میں تباہی، شاہراہ قراقرم متاثر
دھرنا شرکاء کا کہنا ہے کہ حکومت نے تاحال کوئی تعمیری اقدام نہیں اٹھایا، جبکہ ان کے مطالبات میں دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے حدود میں بھاشا تا غندلو تھور تک کی اراضیات کے معاوضے کی یکمشت ادائیگی اور پرانی قیمتیں مسترد کرتے ہوئے نئی ریٹ کے مطابق معاوضہ شامل ہے۔

شاہراہِ قراقرم کی بندش کے باعث مسافروں کو بابوسر ناران روڈ استعمال کرنا پڑ رہا ہے، تاہم پولیس کے مطابق اس سڑک پر زیادہ چڑھائی اور اترائی ہونے کی وجہ سے ہیوی ٹریفک، بسیں اور مال بردار گاڑیوں کو چلنے کی اجازت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شاہراہ قراقرم پر کار حادثے کا شکار، 3 افراد جاں بحق، ایک زخمی
اس صورتِ حال کے باعث مقامی افراد اور مسافروں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کی ٹرانسپورٹ کمپنیاں بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔

تاجروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر راستہ جلد نہ کھلا تو اشیائے خورونوش، دوائیوں، سبزیوں اور دیگر ضروری سامان کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے۔
تاجر برادری اور عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر شاہراہِ قراقرم کو بحال کیا جائے اور اراضی مالکان کے جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں تاکہ مزید مشکلات نہ بڑھیں۔












