وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کا کنٹرول امریکی شہریوں کے ہاتھ میں ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت چین کی کمپنی بائٹ ڈانس (ByteDance) سے الگ ہوکر ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کو ایک علیحدہ کمپنی کی شکل دی جائے گی۔
امریکی بورڈ کی اکثریت
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولینا لیوٹ نے ہفتے کو فاکس نیوز پر گفتگو میں بتایا کہ نئی کمپنی کے بورڈ کے 7 میں سے 6 اراکین امریکی ہوں گے، جبکہ ایپ کا الگورتھم بھی چین کے بجائے امریکا کے کنٹرول میں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ٹک ٹاک کو امریکا میں اکثریتی طور پر امریکیوں کی ملکیت بنا دے گا۔
سیکیورٹی اور پرائیویسی پر خدشات
ٹک ٹاک پر کافی عرصے سے امریکی اداروں کو خدشہ رہا ہے کہ چین اس ایپ کے ذریعے امریکی صارفین کی نگرانی اور مواد پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگانا چاہتا ہے؟
ایپ کے امریکا میں 13 کروڑ 70 لاکھ ماہانہ صارف ہیں جبکہ دنیا بھر میں یہ تعداد 1.8 ارب سے تجاوز کر چکی ہے۔
ٹرمپ اور شی جن پنگ کی بات چیت
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو چینی صدر شی جن پنگ سے فون پر اس معاہدے کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ وہ ’ٹک ٹاک کی منظوری پر شکر گزار ہیں‘۔ اس سے قبل ٹرمپ نے اس معاملے پر چار مرتبہ 90 دن کی توسیع دی تھی۔
مالی پہلو اور امریکی فیس
ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کی مالیت کے بارے میں حتمی تفصیل سامنے نہیں آئی۔ فوربس کے مطابق اس کی قیمت 300 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہے، تاہم بعض ماہرین کے نزدیک یہ اس سے کہیں کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور چین کے تجارتی مذاکرات، ٹک ٹاک ڈیڈلائن بھی ایجنڈے میں شامل
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کو اس ڈیل کے بدلے زبردست فیس ملے گی، جسے انہوں نے ’فیس پلس‘ قرار دیا۔
بائٹ ڈانس کا کم شیئر، امریکی کمپنیوں کی شمولیت
معاہدے کے تحت بائٹ ڈانس کے حصص 20 فیصد سے کم رہیں گے۔ نئی سرمایہ کاری کرنے والوں میں اوریکل (Oracle)، اینڈریسن ہورووٹز (Andreessen Horowitz) اور سلور لیک مینجمنٹ (Silver Lake) شامل ہیں۔
اوریکل ایپ کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہوگی اور امریکی حکومت کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گی کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا امریکا میں ہی محفوظ رہے اور چین کو اس تک کوئی رسائی نہ ہو۔
مستقبل کی پیش گوئی
ڈیمانڈسیج کے مطابق ٹک ٹاک 2025 میں 18.49 ارب ڈالر کا اشتہاری ریونیو کما سکتا ہے۔
معاہدے کے بعد امریکی بورڈ ممبران میں قومی سلامتی اور سائبر سکیورٹی ماہرین شامل ہوں گے، جبکہ بائٹ ڈانس کا نمائندہ سکیورٹی کمیٹی کا حصہ نہیں ہوگا۔