جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی اور لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے معاف علی کی اپیل خارج کردی۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا میں غیر ملکی میڈیا دیکھنے پر سزائے موت میں اضافہ
معاف علی نے سنہ 2014 میں تنسیخ نکاح کے الزام میں اپنی بیوی نعیمہ بی بی کو قتل کردیا تھا۔میرے موکل کیخلاف دہشتگردی کی دفعات لگانا درست نہیں۔
وکیل صفائی سلمان صفدر نے عدالت میں کہا کہ بیوی کو قتل کرنے پر دہشتگردی کی دفعات کیسے لگائی جاسکتی ہیں۔
اس پر پراسیکیوٹر پنجاب مرزا عابد مجید کا کہنا تھا کہ مجرم نے گجرات فیملی کورٹ کے اندر بیوی کو قتل کیا تھا۔
مزید پڑھیے: نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
مرزا عابد مجید نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دہشتگردی دفعات سے متعلق متعدد فیصلے موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھری عدالت میں بیوی کو قتل کر کے خوف و ہراس پھیلایا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے قرار دیا کہ خاتون انصاف کے لیے عدالت گئی اور انصاف کے لیے آئی خاتون کو عدالت میں قتل کرنا دہشتگردی ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: بیوی کے قاتل کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ مجرم کسی رعایت کا حقدار نہیں۔ معاف علی کو دہشتگردی کی دفعات کے تحت 2 بار سزائے موت سنائی گئی۔













