فرانس سمیت مزید 6 ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیا

منگل 23 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے قبل ایک اہم سفارتی پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں فرانس، اینڈورا، بیلجیم، لکسمبرگ، مالٹا اور موناکو نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو نمائشی اقدام قرار دیدیا، اسرائیلی وزیراعظم بھی برہم

اس موقع پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ آج میں اعلان کرتا ہوں کہ فرانس فلسطین کو ایک ریاست تسلیم کرتا ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دو ریاستی حل کے امکانات کو محفوظ رکھیں۔

سربراہی اجلاس اور عالمی رہنماؤں کی شرکت

یہ اعلان فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں آسٹریلیا، کینیڈا، پرتگال اور برطانیہ کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا، جنہوں نے ایک روز قبل ہی فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

میکرون نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دیرپا امن کے لیے دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے۔

عالمی ردعمل اور بیانات

ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے کہا کہ 2 ریاستی حل اس وقت ممکن نہیں جب ایک ریاست کے عوام نسل کشی کا شکار ہوں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اس موقع پر کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام ایک حق ہے، انعام نہیں، اور یہ کہ عالمی برادری کو اس دیرینہ مسئلے کے حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔

فلسطینی قیادت کا خیرمقدم

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ویڈیو پیغام میں ان ممالک کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی اسی راستے پر چلنا چاہیے۔

انہوں نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ بھی دہرایا۔

اسرائیل اور امریکا کی مخالفت

اسرائیل اور امریکا نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اسرائیلی مندوب نے اس اجلاس کو ’سرکس‘ قرار دیا، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اس اقدام کو ’حماس کے لیے انعام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امن کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔

امریکا نے اشارہ دیا کہ وہ سلامتی کونسل میں اپنی ویٹو پاور استعمال کرکے فلسطین کی مکمل رکنیت کی راہ روک سکتا ہے۔

موجودہ عالمی صورت حال

اب تک اقوام متحدہ کے 193 میں سے 147 رکن ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں۔

اس طرح دنیا کے 80 فیصد سے زیادہ ممالک فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ تاہم، غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں اور خطہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

یورپی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام محض علامتی نہیں بلکہ ایک عملی دباؤ ہے تاکہ جنگ کو روکا جا سکے اور امن کی نئی راہیں کھل سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان میں انٹرنیٹ سروس معطل ’انٹرنیٹ صرف سہولت نہیں، ہمارا روزگار ہے‘

خیبرپختونخوا میں منعقدہ جرگے کے بڑے مطالبات، عملدرآمد کیسے ہوگا اور صوبائی حکومت کیا کرےگی؟

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ