نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں فلسطین اور کشمیر میں جاری ناانصافیاں اور بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا کی لہر امن کے لیے سنگین چیلنج ہیں۔
نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ او آئی سی کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ موقع سیرتِ طیبہ کی اُن لازوال تعلیمات پر غور کا ہے جو امن، عدل، شفقت اور رواداری پر مبنی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی کینیڈین ہم منصب سے ملاقات، اقتصادی روابط مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
یہ خصوصی اجلاس حضرت محمد ﷺ کی ولادتِ باسعادت کے ڈیڑھ ہزار سال مکمل ہونے کے موقع پر ’امن و برداشت کے کلچر کے فروغ‘ کے عنوان سے منعقد کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے زور دیا کہ نبی اکرم ﷺ کے اصول ’عدل، مشاورت، رواداری اور تنازعات کے پرامن حل‘ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج بنیادی اصولوں سے ہم آہنگ ہیں۔
وزیر خارجہ نے میثاقِ مدینہ، صلح حدیبیہ اور فتح مکہ کو سیرتِ نبوی ﷺ کے وہ روشن نمونے قرار دیا جنہوں نے انسانیت، مکالمے، معافی اور بقائے باہمی کے اصولوں کو فروغ دیا، اور جو آج کے بین الاقوامی قانون کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل امن نہیں چاہتا، تقریروں سے بڑھ کر واضح روڈ میپ دینا ہوگا، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا الجزیرہ کو انٹرویو
اسحاق ڈار نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ مسلم دنیا کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور داخلی اختلافات کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کرے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کو مل کر ایک ایسے عالمی ماحول کے فروغ کے لیے شراکت داری کرنی چاہیے جہاں رواداری، عزت و وقار، مساوات اور باہمی احترام کے اصول غالب ہوں۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ان مقاصد کے حصول کے لیے او آئی سی رکن ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔