وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ مائینز اینڈ منرل ایکٹ کے حوالے سے اپوزیشن اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا اور بل کو دوبارہ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایکٹ پاس ہونے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے اعتراضات سامنے آئے تھے۔ اس حوالے سے اپوزیشن لیڈر اور کمیٹی کے اراکین نے حکومت سے رابطہ کیا، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام خدشات کو دور کرنے کے لیے اسے دوبارہ ایوان میں لایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کیخلاف انتخابی عذر داری کیس میں 2 گواہوں کے بیانات قلمبند
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد اور ان کے حقوق کے حوالے سے کسی معاملے میں یکطرفہ فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایکٹ پہلے ہی منظور ہو چکا ہے، تاہم اب اسے قرارداد کی صورت میں پیش کیا جائے گا اور کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد نیا ایکٹ نہیں بنایا جا سکتا بلکہ صرف ترمیم کی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر یونس زہری نے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مائینز اینڈ منرل ایکٹ پر ان کے خدشات موجود تھے، تاہم حکومت نے انہیں اعتماد میں لے کر درست سمت میں قدم اٹھایا ہے۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی کسی صورت قابل قبول نہیں، بلوچستان کے عوام ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
انہوں نے بتایا کہ مائنز مالکان سے بھی مشاورت کی گئی ہے اور تمام تحفظات وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھ دیے گئے ہیں۔ یونس زہری نے امید ظاہر کی کہ نئے بل کے ذریعے صوبے کے عوام اور مائننگ سیکٹر کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکے گا۔