بی آئی ایس پی یا وزیراعلیٰ کارڈ: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون سیلاب زدگان کی امداد کے طریقے پر کیوں لڑ رہی ہیں؟

بدھ 24 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں حالیہ سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ متاثرین کی امداد کے معاملے پر پنجاب حکومت اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی قیادت کے درمیان نیا تناؤ پیدا ہو گیا ہے جبکہ آصفہ بھٹو زرداری نے بھی اس معاملے پر اپنا بیان دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو استعمال نہ کرنا غفلت ہوگی، آصفہ بھٹو

پنجاب حکومت کی ترجمان اور وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدگان کی فوری اور باعزت مدد کے لیے وزیرِ اعلیٰ ریلیف کارڈ متعارف کرائیں گے تاکہ کسی متاثرہ شخص کو لائنوں میں کھڑا نہ ہونا پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک قانون کے تحت بنا تھا لیکن ہر معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بی آئی ایس پی پر تنقید افسوسناک اور غیرذمہ دارانہ ہے۔

ان کے مطابق اس پروگرام کا نہ تو کسی لسانی گروہ سے تعلق ہے اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت سے، بلکہ یہ ایک قومی سطح کا سوشل پروٹیکشن پروگرام ہے جس کے ذریعے کورونا وبا، 2022 کے سیلاب اور رمضان پیکج کے دوران بھی عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟

روبینہ خالد نے وضاحت کی کہ بی آئی ایس پی کا ڈیٹا جیو ٹیگ ہے اور ہمیں بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ کن علاقوں میں سیلاب آیا اور وہاں رہنے والے کتنے خاندان خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس جیسے پروگرام چلائے جاتے ہیں، اس لیے بی آئی ایس پی پر تنقید کرنے کے بجائے اگر کسی کے پاس کوئی متبادل منصوبہ ہے تو وہ پیش کرے۔

پیپلزپارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو زرداری نے بھی معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں آنے والے حالیہ تباہ کن سیلاب سے 40 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں، اور بی آئی ایس پی متاثرین تک امداد پہنچانے کا سب سے تیز اور مؤثر ذریعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کس صوبے کے کتنے افسران نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے اربوں روپوں کی کیش امداد حاصل کی؟

آصفہ بھٹو کا کہنا تھا کہ ریاست کے پاس متاثرہ افراد کا ڈیٹا رکھنے والا اور ان تک براہِ راست پہنچنے کی صلاحیت رکھنے والا واحد ادارہ بی آئی ایس پی ہے، لہٰذا اس پلیٹ فارم کو استعمال نہ کرنا متاثرین کے ساتھ غفلت برتنے کے مترادف ہوگا۔

سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات پر یہ بیانات واضح کرتے ہیں کہ امداد کی تقسیم اور اس کے طریقہ کار پر صوبائی سطح پر اختلافات موجود ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ