بلوچ یوتھ کمیٹی کی رہنما ماہرنگ بلوچ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے، جس نے پاکستان میں اور بین الاقوامی سطح پر تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ نامزدگی انسانی حقوق کے لیے سرگرمی سے زیادہ ایک بین الاقوامی پروپیگنڈا منصوبے کا حصہ معلوم ہوتی ہے۔
Mahrang Baloch & her BYC never condemned the Internationally Designated Terrorist Organization BLA’s terrorism. Not a single word of remorse for innocent people killed in targeted attacks.#MahrangSupportsBLA pic.twitter.com/l4onYptgSb
— Balochistan Insight (@BalochInsight) September 25, 2025
ماہرنگ بلوچ کی نامزدگی کا سلسلہ فروری 2024 میں اس وقت شروع ہوا جب Jørgen Watne Frydnes نوبل کمیٹی کے چیئر بنے۔
مئی 2024 میں ماہرنگ بلوچ ناروے گئیں، جہاں PEN Norway کے ذریعے ان کے لیے لابی شروع ہوئی، اور مارچ 2025 میں جلاوطن صحافی Kiyya Baloch نے ان کی نامزدگی کو منظر عام پر لایا۔

اس تناظر میں پاکستان کی 2020 کی یو این ڈوزئیر نے بھی ’را‘اور بی ایل اے تعلقات کو بے نقاب کیا تھا۔
کیا بلوچ (Kiyya Baloch) جو اسرائیل سے منسلک تھنک ٹینک MEMRI سے منسلک ہے، بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ چلاتا ہے اور بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کے حامی حلقوں اور نوبل لابی کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی ناقابل قبول کیوں؟
یہ نیٹ ورک بی ایل اے اور بی وائی سی کے بیانیے کو بین الاقوامی سطح پر پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جبکہ سی پیک حملوں کے پیچھے موجود بی ایل اے دہشتگرد گروپ ہے، جبکہ بلوچ یوتھ کمیٹی عسکریت پسندی کو ’حقوق انسانی کی سرگرمی‘ کے طور پر پیش کرتی ہے، جبکہ ’را‘ مالی و لوجسٹک معاونت فراہم کرتی ہے۔
اس حوالے سے اوسلو لنک بھی قابل ذکر ہے، جہاں Frydnes کی نوبل کمیٹی میں موجودگی، کیا بلوچ کی لیکس اور ’را‘ کے بیانیے کی بین الاقوامی سطح پر توثیق نے عسکریت پسندی کو ’انسانی حقوق‘ کے پردے میں پیش کرنے کا راستہ فراہم کیا۔

اس تضاد کی مثال یہ ہے کہ ادھی جیسے حقیقی انسانی حقوق کے علمبرداروں کو نوبل امن انعام نہیں ملا، جبکہ ایک علیحدگی پسند گروپ سے منسلک شخصیت کو یہ موقع فراہم کیا گیا۔ پاکستان کی سرحدی سالمیت کے قوانین کے باوجود، نوبل کے چینلز اس نامزدگی کو عالمی سطح پر معمول کا حصہ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ: بلوچ لبریشن آرمی کی دہشتگردی کی پشت پناہی اور انسانی حقوق کے نام پر سرگرمیاں
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی نامزدگی انسانی حقوق کی سرگرمی سے زیادہ ’را‘ کے منصوبہ بند پروپیگنڈا کا حصہ معلوم ہوتی ہے، جس میں عسکریت پسندی کو بین الاقوامی سطح پر جائز اور قابل قبول دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔














