وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مائیکرو سطح پر استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، مہنگائی میں کمی اور شرح سود کم ہونے سے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔
وزیراعظم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ ملک کے بہترین سفیر ہیں جنہوں نے مالی سال 2024-25 میں 38.5 ارب ڈالر ترسیلات وطن بھیجیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقات کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
انہوں نے کہا کہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو مہنگائی 32 فیصد اور پالیسی ریٹ 22.5 فیصد تھا، لیکن ڈیڑھ سال میں مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے جبکہ پالیسی ریٹ 11 فیصد تک کم ہو گیا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے حالیہ غیر ملکی دوروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں انہیں گزشتہ 40 برس میں سب سے غیر معمولی پذیرائی ملی جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات نہایت حوصلہ افزا رہی۔ وزیراعظم کے مطابق صدر ٹرمپ نے پاکستان میں تجارت، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ملاقات میں معیشت، دہشت گردی کے خلاف اقدامات، معدنیات، مصنوعی ذہانت، آئی ٹی اور کرپٹو کرنسی پر بھی بات ہوئی۔
وزیراعظم نے فوجی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 6 سے 10 مئی کے دوران پاک فوج نے بھارت کو شکست دی، 7 بھارتی طیارے مار گرائے اور دہلی، پٹھان کوٹ سمیت کئی مقامات پر کارروائیاں کیں۔ انہوں نے اس کامیابی کا سہرا چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کو دیا۔
یہ بھی پڑھیے: بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے ٹرمپ اور شہباز کی ملاقات کو کیسے کور کیا؟
ان کا کہنا تھا کہ 10 مئی کی صبح امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے آرمی چیف سے رابطہ کیا اور بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کی کیونکہ پاکستان پہلے ہی جنگ جیت چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج وہی بھارت جو پہلے درست رویہ اختیار نہیں کرتا تھا، اب تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو عالمی مسائل حل کرنے کے لیے مزید فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سیلاب متاثرین کی امدادی کوششوں کو تسلیم کرنے پر اقوام متحدہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔