سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا وہ فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے جس کے تحت جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روک دیا گیا تھا۔
عدالتِ عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس جہانگیری کی اپیل منظور کرتے ہوئے واضح کیا کہ کسی جج کو عبوری حکم کے ذریعے جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وکلا نے فیصلہ آنے کے بعد جسٹس طارق محمود جہانگیری کو مبارکباد پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ججز کا کٹہرے میں کھڑا ہوکر بالکل ایسے ہی محسوس ہوا جیسے ایک ملزم محسوس کرتا ہے۔
سماعت کے دوران سوال اٹھا کہ کیا ججز کو یونین بنانی چاہیے؟ اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ یونین کا معاملہ نہیں بلکہ اصول کی بات ہے۔
مزید پڑھیں: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جعلی ڈگری کے الزام کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا ججز کو اداروں کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ججز کو دھمکیوں کا معاملہ ابھی سپریم جوڈیشل کونسل اور چیف جسٹس کے سامنے زیرِ التوا یعنی پینڈنگ ہے۔
جب ایک وکیل نے پوچھا کہ کیا دھمکیاں بھی اب پینڈنگ ہیں تو جسٹس محسن اختر کیانی نے مختصر جواب دیتے ہوئے کہا معاملہ ابھی پینڈنگ ہے۔