آزاد کشمیر میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر ہڑتال کا آج تیسرا روز ہے، ریاست بھر میں نظام زندگی درہم برہم ہے، جبکہ آج مظاہرین نے ریاستی دارالحکومت مظفرآباد کی جانب مارچ کا آغاز کردیا ہے۔
پونچھ اور میرپور ڈویژن کے علاوہ مظفرآباد کے دیگر اضلاع سے بھی احتجاجی مظاہرین ریاستی دارالحکومت کی جانب مارچ کررہے ہیں۔
گزشتہ روز وزیر حکومت فیصل ممتاز راٹھور نے آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی، تاہم فریقین کے درمیان ابھی تک کسی بات چیت کا آغاز نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال ناکام، فائرنگ اور رکاوٹوں سے 2 افراد جاں بحق
عوامی ایکشن کمیٹی 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے ہڑتال پر ہے، جس کا آغاز 29 ستمبر کو ہوا۔
ہڑتال کے پہلے روز ہی آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے مظفرآباد میں امن مارچ کا بھی انعقاد کیا، تاہم اس دوران ایکشن کمیٹی اور امن مارچ کے شرکا آمنے سامنے آگئے۔
جب دونوں اطراف سے شرکا آمنے سامنے ہوئے تو پتھراؤ کے ساتھ فائرنگ بھی ہوئی، جس دوران ایک شہری جاں بحق ہوگیا، جس کا الزام ایکشن کمیٹی اور امن مارچ کے شرکا ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں تاہم مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق نے اس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب مظفرآباد میں فائرنگ کے دوران جاں بحق ہونے والے شہری کے قتل کا مقدمہ مسلم کانفرنس کے رہنما راجا ثاقب مجید اور دیگر کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
ہڑتال کے پہلے روز ہی آزاد کشمیر کے علاقے بٹل میں ایکشن کمیٹی نے ایمبولینس کو راستہ دینے سے انکار کردیا جس کے باعث بزرگ شہری اسپتال نہ پہنچ سکا اور وہیں دم توڑ گیا۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث ریاست میں غذائی قلت کا خدشہ ہے۔ آزاد کشمیر کی جانب سامان لے کر جانے والی مال بردار گاڑیاں پاکستان کی حدود میں رکی ہوئی ہیں، اور سامان خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
’آزاد کشمیر اسمبلی میں مہاجرین کی نشستوں کے خاتمہ کا مطالبہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں سب سے اہم‘
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ میں 2 اہم مطالبات مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں کا خاتمہ اور اشرافیہ کی مراعات میں کمی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر میں بجلی سستی، گھریلو و کاروباری صارفین کو کتنا ریلیف ملا؟
کچھ روز قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر امور کشمیر امیر مقام اور طارق فضل چوہدری نے مظفرآباد جا کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کیے اور 36 مطالبات تسلیم کرلیے، لیکن ایکشن کمیٹی صرف 2 نکات کی بنیاد پر مذاکرات سے بھاگ گئی جس کے باعث بات چیت کا عمل سبوتاژ ہوگیا۔
’وزیراعظم شہباز شریف کا ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کو اہم پیغام‘
اتوار کے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات آزاد کشمیر و رہنما مسلم لیگ ن مشتاق منہاس نے کہا تھا کہ میری وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ وطن واپس پہنچ کر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے خود مذاکرات کریں گے۔
مشتاق منہاس کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ احتجاج منسوخ ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کہ انڈیا میں اس کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جائےگا۔
دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کا دعویٰ ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی حمایت حاصل ہے، ان لوگوں کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں بلکہ ریاست میں افراتفری پھیلانا ان کا اصل مقصد ہے۔
ایکشن کمیٹی لوگوں کو مشکلات میں ڈالنے کے بجائے بات چیت کرے، وزیر امور کشمیر
پیر کے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر انجینیئر امیر مقام نے کہاکہ ہم جائز مطالبات حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ایکشن کمیٹی لوگوں کو مشکلات میں ڈالنے کے بجائے بات چیت کرے۔
انہوں نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر گئے اور وہاں جا کر جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔ ہم نے ساری رات بیٹھ کر بات چیت کی اور جو مطالبات قابلِ قبول ہیں انہیں تسلیم کر لیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی اسمبلی میں مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے جیسے مطالبات سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے گا، جبکہ لاک ڈاؤن کا نقصان بھی کشمیری عوام کو ہی ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر میں افراتفری کے پیچھے بھارتی ہاتھ کے ثبوت موجود ہیں، پرویز لوسر
انہوں نے زور دیا کہ آزاد جموں و کشمیر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے رٹ قائم رکھے۔
’آزاد کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل‘
آزاد جموں و کشمیر میں اتوار کی شام سے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں، جس کے باعث لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ترجمان پی ٹی اے کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایات پر آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا ہے۔
’ہڑتال کے باعث مریضوں کو اسپتال میں پہنچانا ناممکن ہوگیا‘
ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کے باعث جہاں عوام کو دیگر مشکلات کا سامنا ہے وہیں مریضوں کو اسپتال پہنچانے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایکشن کمیٹی نے ماضی میں کون سے اہم مطالبات منوائے؟
ایکشن کمیٹی نے اس سے قبل بھی آزاد کشمیر میں احتجاج کرکے اپنے مطالبات منوائے ہیں۔ مئی 2024 میں ہونے والے ایک احتجاج کے نتیجے میں آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے لیے حکومت پاکستان نے 23 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ جاری کی تھی۔
اس وقت آزاد کشمیر میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 3 روپے فی یونٹ ہے، جبکہ آٹا 40 کلو 2 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔
سیاسی جماعتوں کی اپنے کارکنوں کو ایکشن کمیٹی سے دور رہنے کی ہدایت
آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن، مسلم کانفرنس، پاکستان پیپلز پارٹی، جموں و کشمیر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے اپنے کارکنوں کو ہدایات دے رکھی ہیں کہ وہ ایکشن کمیٹی سے دور رہیں، جبکہ پی ٹی آئی نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔
بھارت نے آزاد کشمیر میں افراتفری پھیلانے کے لیے فنڈنگ کی ہے، سردار عتیق
آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں کی ڈوریں کہیں اور سے ہلائی جارہی ہیں، بھارت نے آزاد کشمیر میں افراتفری پھیلانے کے لیے فنڈنگ کی ہے۔
سیاسی مبصرین نے موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں، ٹکراؤ کسی صورت ریاست کے مفاد میں نہیں۔