غزہ تک امدادی سامان لیجانے کی کوشش میں رواں گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں کو اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی سمندری حدود سے گرفتار کرلیا ہے، جن میں جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی اہلیہ حمیرا طیبہ نے حکومت پاکستان نے اسرائیلی کی غیرقانونی حراست سے اپنے شوہر کی بحفاظت واپسی کے لیے تمام ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صمود فلوٹیلا کی سرگرمیوں پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
سینیٹر مشتاق احمد خان سے رابطے کی بابت انہوں نے بتایا کہ 2 روز قبل ان کا موبائل جام کردیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے ایک ویڈیو میں اسے سمندر میں پھینک دیا تھا، تاہم وہ اپنے ایک ساتھی کے فون کے ذریعے گھر والوں سے رابطے میں رہے۔
مشتاق صاحب کی طرف سے رات تین بجے کے قریب یہ آخری پیغام ہمیں موصول ہوا جس کے بعد سے ہمارا رابطہ منقطع ہے۔
اگرچہ وہ دو سال سے قوم سے اپیل کر رہے تھے کہ غ ز ہ میں انسانیت سوز قتل عام کو رکوانے کے لیے اپنی حکومت @GovtofPakistan پر دباؤ کا ہمارے پاس صرف ایک راستہ ہے کہ نکلیں اور… pic.twitter.com/U7xlM4ge3S— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) October 2, 2025
’لیکن گزشتہ شب جو اسرائیلی حملہ ہوا ہے اور گرفتاریاں کی گئی ہیں، تو اس وقت سے وہ نمبر بھی بند ہوچکا ہے اور ہمارا ان صاحب سے بھی رابطہ ممکن نہیں رہا۔‘
مزید پڑھیں:صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی دھاوا اور گرفتاریاں، عالمی سطح پر احتجاج بھڑک اٹھا، اٹلی میں ہڑتال کا اعلان
حمیرا اطہر کے مطابق کچھ دیر بعد ایک اور نمبر سے مشتاق احمد خان نےان سے رابطہ کرکے بتایا کہ ان کی کشتی کا بھی محاصرہ کرلیا گیا ہے اور کسی بھی لمحے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔
مشتاق احمد خان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ جب اسپین، اٹلی اور ترکیہ جیسے ممالک اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے بحری جہاز بھیج سکتے ہیں تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کرسکتا، جبکہ پاکستان نے اسرائیل کو آج تک تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ سے فلسطین کی آزادی کے لیے اس کا واضح مؤقف رہا ہے۔
مزید پڑھیں:’غزہ ہم آرہے ہیں‘، گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملوں کے بعد سینیٹر مشتاق کا ویڈیو پیغام
اس سے قبل پاک فلسطین فورم کے سربراہ وہاج احمد کے ہمراہ ایک ویڈیو بیان میں سینیٹر مشتاق احمد خان کی اہلیہ حمیرا طیبہ کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ فلوٹیلا کا نہیں بلکہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے اور ان کی امداد کے لیے راہداری کھلوانے کا تھا اور یہ مشن جاری رہے گا۔
’اس سے بھی بدترین صورتحال ٹرمپ پلان کی صورت میں سامنے آئی ہے، جہاں ایک طرف وہ فتح جو اسرائیل گزشتہ 2 سال سے حاصل نہیں کرسکا تھا وہ فتح اسے پلیٹ میں رکھ کر پیش کی جارہی ہے، اور پاکستان اس منصوبے میں شامل ہے۔‘