رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 9 مئی خوشگوار دن نہیں تھا، خدشات درست تھے۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار رہائی کے بعد بیان حلفی دیں کہ وہ دفعہ 144 کی پابندی کریں گے بلکہ یہ بھی یقین دہانی کرائیں کہ قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو ارکانِ پارلیمان کے خلاف توہینِ عدالت کارروائی ہوگی، جس کی بنیاد پر ارکانِ پارلیمنٹ نااہل بھی ہوسکتے ہیں۔
’عدالت وقت دے رہی ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور آئی جی پولیس اس معاملے کو دیکھیں، فواد چوہدری اس دوران کمرہ عدالت میں موجود رہیں۔‘
کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 8، 10 ہزار لوگ گرفتار ہیں۔ ملک کا نقصان ہو رہا ہے بہتر ہے معاملہ صلح کی طرف چلا جائے۔
گرفتار افراد کے خلاف آرمی ایکٹ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جانے سے متعلق سوال پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپنے لوگوں کے خلاف کیسے مقدمات چلائیں گے؟
اپنی حراست کے حوالے سے فواد چوہدری نے بتایا کہ تحریک انصاف کی دیگر قیادت اڈیالہ جیل میں ہے جبکہ انہیں سی آئی اے بلڈنگ کے ایک چھوٹے سے سیل میں رکھا گیا ہے۔ ’واش روم بھی ادھر ہی تھا بُرے حالات تھے۔‘