بھارت کی سپریم کورٹ میں مبینہ طور پر چیف جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے والے وکیل نے کہا ہے کہ انہیں ایسا کرنے پر کوئی افسوس نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس گوئی نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران، جس میں درخواست گزار نے وشنو کے ایک مجروح بت کو تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی، یہ کہا تھا کہ ‘جا کر خود دیوتا سے کہو کہ وہ کچھ کریں’، جس کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: ’وکیل صاحب! چاہے جتنی تقریر کر لیں، ضمانت نہیں ہو سکتی‘، سپریم کورٹ نے ایسا کیوں کہا؟
پیر کو ایک وکیل اچانک عدالت میں ججوں کے سامنے موجود بلند پلیٹ فارم کی طرف بڑھا اور چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔
گرفتار ہوتے وقت وکیل نے نعرہ لگایا کہ ہم سناتن دھرم کی بے عزتی برداشت نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس بی آر گوئی نے واقعے کے باوجود عدالتی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت دی۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی: وکیل شمس الاسلام کا قتل کیوں ہوا؟ ملزم عمران آفریدی نے ساری کہانی سنادی
وکیل نے واقعے کے بعد کہا ہے کہ سائل کو بےشک ریلیف نہ دیں لیکن اس کا مذاق بھی نہ اڑائیں،میں نے جو کیا وہ چیف جسٹس کے عمل کا ردعمل ہے، مجھے اس پر کوئی پشیمانی نہیں۔
گزشتہ ماہ جسٹس گوئی نے وضاحت کی تھی کہ ان کے ریمارکس کو غلط انداز میں پیش کیا گیا تھا اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے وکلا کی تنظیم نے اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ملوث وکیل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔













