سعودی عرب: طبی عملے کی عالمی قلت سے نمٹنے میں رہنمائی کرنے والا ملک

منگل 7 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سعودی عرب طبی عملے کی شدید کمی کے مسئلے سے نمٹنے کی عالمی کوششوں میں ایک ابھرتے ہوئے رہنما کے طور پر سامنے آ رہا ہے، جبکہ سعودی کمیشن برائے ہیلتھ اسپیشیالٹیز (SCFHS) نے دنیا کے صحت کے نظاموں کو مضبوط اور پائیدار رکھنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا ہے۔

العربیہ انگلش سے گفتگو کرتے ہوئے ایس سی ایف ایچ ایس کے سربراہ ڈاکٹر محمد الرسی نے بتایا کہ سعودی عرب کا طبی افرادی قوت کی ترقی میں تجربہ دنیا بھر کے ممالک کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

عالمی سمٹ میں سعودی تجربات کی پذیرائی

ڈاکتر الرسی کے مطابق دنیا کو صحت کے شعبے میں افرادی قوت کے بحران کا سامنا ہے اور عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 2030 تک ایک کروڑ سے زائد طبی کارکنوں کی کمی متوقع ہے۔

’یہ کسی ایک خطے یا معیشت کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی چیلنج ہے جس کے حل کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔‘

متحدہ نظامِ صحت سعودی ماڈل کی کامیابی کی بنیاد

ڈاکٹر الرسی کے مطابق سعودی عرب نے طویل عرصے سے بین الاقوامی طبی پیشہ ور افراد کے ساتھ کام کر کے صحت کے نظام، بنیادی صلاحیتوں اور مطلوبہ مہارتوں کے بارے میں گہری سمجھ حاصل کی ہے۔

’ہمارا مشن واضح ہے، صحت کے ماہرین کو بااختیار بنانا تاکہ وہ اعلیٰ ترین معیار کی خدمات فراہم کر سکیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں صحت کے تمام شعبے،طب، دندان سازی، نرسنگ اور اتحادی صحت پیشے، ایک متحد نظام کے تحت ایس سی ایف ایچ ایس کی نگرانی میں ہیں۔

’یہ مربوط ڈھانچہ رجسٹریشن، لائسنسنگ اور اسناد کی توثیق کے عمل کو آسان بناتا ہے، افرادی قوت کی درست تصویر فراہم کرتا ہے اور جہاں ضرورت ہو وہاں فوری طور پر ماہرین کی تعیناتی ممکن بناتا ہے۔‘

ویژن 2030 کے تحت صحت کے شعبے میں انقلاب

ملکی سطح پر یہ ادارہ ویژن 2030 کے تحت صحت کے نظام کو جدید، شفاف اور مؤثر بنانے کے لیے مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔

اس وژن کا اہم حصہ ایک ایسی تربیت یافتہ قومی افرادی قوت کی تیاری ہے جو تیزی سے ترقی کرتے ہوئے صحت کے شعبے کی ضروریات پوری کر سکے۔

ایس سی ایف ایچ ایس نے اپنے سعودی بورڈ پروگرامز کے ذریعے تربیتی نشستوں کی تعداد 2016 میں 3,200 سے بڑھا کر 2025 تک 8,200 سے زائد کر دی ہے۔

دوسری جانب اس عرصے میں 185 سے زیادہ تخصصات اور ذیلی تخصصات کی پیشکش کا ہدف رکھا گیا ہے۔

اب تک 30 ہزار سے زیادہ ماہرین ان پروگراموں کے ذریعے گریجویٹ ہو چکے ہیں جبکہ کمیشن 7.5 لاکھ سے زائد عملی پیشہ ور افراد کی نگرانی کر رہا ہے۔

سعودی عرب بین الاقوامی طبی ماہرین کے لیے پرکشش منزل

ڈاکٹر الرسی کے مطابق سعودی عرب تیزی سے دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہو رہا ہے جو بین الاقوامی طبی ماہرین کے لیے پرکشش منزل بن چکے ہیں۔

اسپتالوں، تحقیقی اداروں اور معیارِ زندگی میں سرمایہ کاری نے اس رجحان کو مزید تقویت دی ہے۔

ایس سی ایف ایچ ایس بین الاقوامی معالجین کے لیے شفاف، تیز اور آسان رجسٹریشن کا عمل فراہم کر رہا ہے، جس میں عالمی سطح پر امتحانات کی رسائی اور پیشہ ورانہ اسناد کی باہمی تسلیم شدگی شامل ہے۔

اس ضمن میں غیر ملکی ریگولیٹری اداروں اور جامعات سے معاہدے کیے گئے ہیں تاکہ مستند ماہرین کو دوبارہ تربیت کی ضرورت نہ پڑے۔

کووِڈ 19 نے عالمی صحت کے نظام پر سوچ بدل دی

انہوں نے کہا کہ کووِڈ 19 وبا نے عالمی سطح پر طبی افرادی قوت کی نقل و حرکت کے حوالے سے سوچ بدل دی، اس دوران مختلف ممالک کے درمیان اسناد کے غیر مربوط نظام نے فوری ردعمل میں رکاوٹ پیدا کی۔

اس تجربے کے بعد ایس سی ایف ایچ ایس نے اسناد کی ہم آہنگی کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کر لیا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت، عالمی بینک اور رائل کالج آف فزیشنز آف آئرلینڈ جیسے اداروں کے ساتھ مل کر سعودی کمیشن لائسنسنگ اور تشخیصی معیارات کو یکساں بنانے پر کام کر رہا ہے تاکہ مستقبل میں عالمی سطح پر صحت کے ماہرین کی موثر تعیناتی ممکن ہو سکے۔

ڈاکٹر الرسی نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد ایک مربوط، متحرک اور عالمی سطح پر تیار صحت کی افرادی قوت تشکیل دینا ہے جو کسی بھی ممکنہ وبا یا سرحد پار صحت کے بحران سے مؤثر طور پر نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سیلاب کی بروقت وارننگ کا نظام اپ گریڈ کرنے پر کام جاری، کتنی پیشرفت ہوچکی؟

آصفہ بھٹو کا پاکستانی بچوں کی زندگیاں بچانے والے چینی ڈاکٹروں کو خراج تحسین

ماسکو فارمیٹ اجلاس کے شرکا کا دہشتگردی کے خاتمے اور علاقائی تعاون بڑھانے پر زور

تنازعات کے باوجود بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاک بھارت میچوں کو لازمی قرار دے دیا

اسرائیل کو دھچکا، دبئی ایئر شو میں شمولیت کی اجازت نہ مل سکی

ویڈیو

صدر زرداری کا محسن نقوی کو اہم ٹاسک، کیا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا خطرہ ہے؟

عربی زبان کے فروغ پرمکالمہ، پاکستان بھی شریک

شہریوں کے محافظ پولیس اہلکار جو فرض سے غداری کر بیٹھے

کالم / تجزیہ

ڈیجیٹل اکانومی پاکستان کا معاشی سیاسی لینڈ اسکیپ بدل دے گی

سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی عسیری کی پاک سعودی تعلقات پر نئی کتاب

سعودی عرب اور پاکستان: تابناک ماضی تابندہ مستقبل