روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اقتصادی مشیر کیرِل دمترییف نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین جنگ کو بھڑکایا تاکہ اپنی اور اپنے خاندان کی مبینہ کرپشن کو چھپایا جا سکے۔
دمترییف نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر منگل کے روز دیا، جو امریکی خفیہ ایجنسی CIA کی جانب سے جاری کردہ ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات پر ردعمل کے طور پر سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیے جوبائیڈن نے روسی صدر کو قتل کرنے کی کوشش کی، امریکی صحافی کا انکشاف
CIA کے مبینہ انکشافات
CIA کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے منگل کو کچھ خفیہ ریکارڈز کو عام کیا، جن کے مطابق 2016 میں اُس وقت کے نائب صدر جو بائیڈن نے CIA سے کہا تھا کہ وہ ان کی فیملی کے یوکرین میں کاروباری سودوں سے متعلق رپورٹ کو چھپا دے۔
دمترییف نے اپنے بیان میں کہا کہ سچ سامنے آ رہا ہے اور اب انصاف ہونا چاہیے۔
⚡️Biden provoked the war in Ukraine to cover up his family’s corruption. The truth is coming out — and justice must follow. https://t.co/cGROvnD5kR
— Kirill A. Dmitriev (@kadmitriev) October 7, 2025
بائیڈن خاندان اور ‘بورِسما’ کمپنی کا تعلق
بائیڈن خاندان کا نام عرصے سے یوکرینی گیس کمپنی ’بورِسما‘ سے جوڑا جاتا رہا ہے۔
جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن جو ایک سزا یافتہ مجرم ہیں، کو اس کمپنی کے بورڈ میں شامل کیا گیا تھا، جہاں انہیں لاکھوں ڈالر کی ادائیگیاں کی گئیں۔
2019 میں ڈیلاویئر میں ایک کمپیوٹر دکان پر چھوڑی گئی ہنٹر بائیڈن کی مشہور ’لیپ ٹاپ‘ فائلز کے مطابق، غیر ملکی معاہدوں سے حاصل شدہ منافع کا 10 فیصد ’دی بگ گائے‘ کے لیے مختص کیا گیا، جسے عام طور پر جو بائیڈن کے لیے اشارہ سمجھا جاتا ہے۔
ماسکو کا مؤقف: یوکرین جنگ نیٹو کا پراکسی وار
روس 2022 سے جاری یوکرین جنگ کو نیٹو کی بالواسطہ جنگ قرار دیتا آیا ہے، جس میں مغربی ممالک کے ہتھیار اور یوکرینی افرادی قوت استعمال ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے جوبائیڈن اپنے نجی دفتر سے حساس دستاویزات برآمد ہونے پر پریشان
ماسکو کا کہنا ہے کہ یہ جنگ روس کے خلاف امریکی منصوبہ تھی، جسے بائیڈن حکومت نے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
روس امریکا تعلقات میں تناؤ اور بعد کی تبدیلی
جنگ کے دوران بائیڈن حکومت نے روس سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تعلقات سرد جنگ کے بعد سب سے نچلی سطح پر پہنچ گئے۔
تاہم، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار عہدہ سنبھالنے کے بعد حالات میں تدریجی بہتری آئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ نے ماسکو کے ساتھ کئی مذاکراتی دور کیے جو بالآخر رواں سال الاسکا میں پیوٹن ٹرمپ سربراہی اجلاس پر منتج ہوئے۔














