شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکرز نے رواں سال اب تک دو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے کرپٹو اثاثے چُرا لیے ہیں۔ یہ انکشاف بلاک چین اینالٹکس فرم ایلپٹک (Elliptic) کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا میں غیر ملکی میڈیا دیکھنے پر سزائے موت میں اضافہ
اب تک کا سب سے بڑا سائبر ڈکیتی کا سال
امریکی رپورٹ کے مطابق یہ رقم 30 سے زائد سائبر حملوں کے نتیجے میں چوری کی گئی، جو کہ کرپٹو ہیکنگ کی تاریخ کا سب سے بڑا سالانہ مجموعہ ہے، حالانکہ سال کے ابھی 3 ماہ باقی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا کے ریاستی حمایت یافتہ گروہ ’لازارس گروپ‘نے کرپٹو ایکسچینج بائی بٹ (Bybit) سے تقریباً 1.5 ارب ڈالر مالیت کے ڈیجیٹل اثاثے چرا کر تاریخ کی سب سے بڑی سائبر ڈکیتی انجام دی۔
دیگر حملے بھی شمالی کوریا سے منسلک
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جولائی میں کرپٹو ایکسچینج WOO X کے 9 صارفین سے 1.4 کروڑ ڈالر کے اثاثے چُرائے گئے، جبکہ ستمبر میں Seedify نامی بلاک چین فنڈنگ پلیٹ فارم سے 12 لاکھ ڈالر کے ٹوکن چرا لیے گئے۔

میزائل اور جوہری پروگراموں کے لیے غیر قانونی ذرائع
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ماہرین کے مطابق شمالی کوریا اپنے ہتھیاروں کے 40 فیصد پروگرام کو غیر قانونی سائبر ذرائع سے فنڈ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرائن کیخلاف روس کا ساتھ دینے والے شمالی کوریائی فوجیوں کے لیے اعزازات
ایلپٹک کا کہنا ہے کہ 2017 سے اب تک شمالی کوریا کی جانب سے چُرائے گئے کرپٹو اثاثوں کی مجموعی مالیت 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، تاہم اصل رقم اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
ہیکنگ کے نئے طریقے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا کے ہیکرز کے طریقۂ کار میں اب تبدیلی آ چکی ہے۔ ماضی میں وہ کرپٹو سسٹمز کی تکنیکی خامیوں کو نشانہ بناتے تھے، مگر اب زیادہ تر حملے سوشل انجینئرنگ کے ذریعے کیے جا رہے ہیں، یعنی افراد کو دھوکے سے ان کی ڈیجیٹل معلومات حاصل کر کے اثاثے چُرائے جاتے ہیں۔

ایلپٹک کے مطابق یہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو سیکیورٹی میں سب سے کمزور کڑی انسان بن چکا ہے، نہ کہ ٹیکنالوجی۔












