تحریک لبیک پاکستان کے اعلان کردہ ’لبیک اقصیٰ‘ مارچ کو روکنے کے لیے پنجاب پولیس نے لاہور میں ایک بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک کا فیض آباد دھرنا، جڑواں شہروں کے لوگ کیا کہتے ہیں؟
ٹی ایل پی کے مطابق 2 کارکن ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ ٹی ایل پی نے جمعہ 10 اکتوبر کو فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے خلاف لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کی کال دی ہوئی ہے تاہم پولیس نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ٹی ایل پی کے لاہور مرکز، مسجد رحمت العالمین، پر چھاپہ مارا جس سے صورتحال کشیدہ ہو گئی۔
تشدد اور جھڑپیں
تحریک لیبک پاکستان کے مطابق پنجاب پولیس نے ملتان روڈ پر واقع ٹی ایل پی کے مرکز کو گھیرے میں لے لیا ہے اور بدھ سے شروع ہوکر جمعرات کی رات تک آپریشن جاری رہا۔
پارٹی کا کہنا ہے کہ پولیس نے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور مبینہ طور پر براہ راست فائرنگ کی جس کے جواب میں کارکنوں نے پتھراؤ کیا۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی مارچ، اسلام آباد کے راستوں پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے
ٹی ایل پی کے ترجمان صدام حسین کا وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس نے رات کے اندھیرے میں ہمارے مرکز پر حملہ کیا، 2 کارکنوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا اور 80 سے زائد کو زخمی کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے 2 ہزار سے زیادہ کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: فیکٹ چیک: کیا سربراہ ٹی ایل پی سعد رضوی نے ڈی چوک کریک ڈاؤن کی مذمت کی؟
پولیس نے ملتان روڈ کو آئل ٹینکرز اور کنٹینرز لگا کر بند کر دیا ہے اور مرکز کے اطراف سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔ دوسرے شہروں سے آنے والے کارکنوں کو مرکز تک رسائی روک دی گئی لیکن ٹی ایل پی کے حامیوں کی بڑی تعداد اس مرکز کے پاس موجود ہے
پنجاب پولیس کا مؤقف
لاہور میں پولیس اور ٹی ایل پی کارکناں کے ساتھ جاری جھڑپوں کے حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کے کارکنان مشتعل ہیں اور اگر کوئی احتجاج کے نام پر افرتفری پھیلائے گا اور قانون توڑے گا تو ہم وہ نہیں ہونے دیں گے۔
پولیس نے بتایا کہ ٹی ایل پی کے کارکنان کے پتھراؤ کی وجہ سے کئی پولیس اہکار زخمی ہو چکے ہیں۔