اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ 2021 میں اُس وقت کی فوجی قیادت نے ہتھیار پھینکنے والے دہشتگردوں کو واپس بسانے کا منصوبہ پیش کیا تھا، تاہم خیبرپختونخوا اور سابقہ قبائلی اضلاع کے منتخب نمائندوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وہ صوبائی حکومت برداشت نہیں جو آپریشن کے خلاف کھڑی ہو، ڈی جی آئی ایس پی آر
عمران خان کے مطابق اس منصوبے پر ان کے دورِ حکومت میں کوئی عمل نہیں ہوا، لیکن اب حقائق کے برعکس تحریک انصاف پر یہ جھوٹا الزام لگایا جا رہا ہے کہ ملک میں دہشتگردی میں اضافے کی وجہ وہی عناصر ہیں جنہیں پی ٹی آئی کے دور میں واپس بسایا گیا۔
عمران خان نے اپنے بیان میں سوال اٹھایا کہ قوم کو بتایا جائے کہ کون سے دہشتگرد کب، کہاں اور کیسے بسائے گئے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 8 ماہ کے دوران دہشتگردی کے 605 واقعات میں 138 شہری شہید ہوئے، سی ٹی ڈی
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان نے بھاری جانی و مالی قربانیاں دی ہیں، اس لیے ایسے الزامات لگانا ناانصافی ہے۔














