اطالوی محققین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ورچوئل ریئلٹی (VR) کے ذریعے ایسے بصری تجربات تخلیق کیے جا سکتے ہیں جو بغیر کسی دوا کے استعمال کے سائیکیڈیلک منشیات جیسے ایل ایس ڈی (LSD) یا سائلو سائبن (Psilocybin) کے اثرات سے ملتے جلتے ہیں۔
سائبرڈیلیک‘ تجربات سے مثبت ذہنی اثرات
کیاتھولک یونیورسٹی آف دی سیکرڈ ہارٹ (میلان) کے محققین کے مطابق، یہ ’سائبرڈیلیک‘ ورچوئل ریئلٹی تجربات عارضی طور پر تخلیقی صلاحیت، جذباتی کیفیت اور علمی لچک میں اضافہ کرتے ہیں۔

تحقیق کی قیادت پروفیسر جوسیپے ریوا نے کی، جو یونیورسٹی کے ’ہیومین ٹیکنالوجی لیب‘ کے ڈائریکٹر ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلی بار ثابت کیا ہے کہ ورچوئل ریئلٹی کچھ وہی مثبت اثرات پیدا کر سکتی ہے جو عام طور پر سائیکیڈیلک ادویات سے منسلک ہوتے ہیں۔
تحقیق کا طریقہ اور نتائج
تحقیقی ٹیم نے 50 صحت مند افراد پر 10 منٹ دورانیے کہ 2 کے سیشن کروائے، ایک میں پُرسکون منظر ’ The Secret Garden ‘ دکھایا گیا، جبکہ دوسرے میں اسی منظر کو مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے ہالوسینیٹری انداز میں تبدیل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:الزائمر کی ابتدائی تشخیص کا امکان: دماغی بایو مارکر دریافت
نتائج کے مطابق، ہالوسینیٹری ورژن دیکھنے والے افراد میں تخلیقی صلاحیت، مثبت موڈ اور سوچ میں لچک میں نمایاں اضافہ پایا گیا۔
علاج میں ممکنہ استعمال
ماہرین کے مطابق اس طرح کے ڈیجیٹل تجربات مستقبل میں ذہنی صحت کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ان مریضوں کے لیے جو روایتی ادویات پر ردِعمل نہیں دیتے۔

تاہم، محققین نے خبردار کیا کہ ورچوئل ریئلٹی کے استعمال سے بعض افراد میں چکر، متلی یا الجھن پیدا ہو سکتی ہے، اس لیے اس کے تجربات ماہرانہ نگرانی ہی میں کیے جائیں۔
سائیکیڈیلک تحقیق کا نیا رخ
دنیا بھر میں حالیہ برسوں میں سائیکیڈیلک ادویات کے علاجی استعمال پر تحقیق میں اضافہ ہوا ہے، مگر پروفیسر ریوا کے مطابق ڈیجیٹل متبادل ایک محفوظ اور قانونی راستہ فراہم کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد منشیات کا نعم البدل نہیں بلکہ ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول فراہم کرنا ہے، جہاں انسان کے شعور کی تبدیلی اور علاج کی نئی جہتوں کا مطالعہ ممکن ہو سکے۔













