پاکستان نے بھارت و افغانستان کے مشترکہ اعلامیے اور بھارت میں افغان نگران وزیرِ خارجہ کے بیانات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری (ویسٹ ایشیا و افغانستان) نے آج افغانستان کے سفیر کو طلب کرکے پاکستان کے گہرے خدشات سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا افغانستان کو تنہائی سے نکالنے اور دہشتگردی کے خاتمے پر زور
ترجمان نے بتایا کہ افغان سفیر کو بتایا گیا ہے کہ مشترکہ اعلامیے میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں اس اقدام کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی قربانیوں اور ان کے حقِ خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے خلاف شدید بے حسی قرار دیا گیا۔
🔊PR No.3️⃣0️⃣4️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
Pakistan raises its concerns on the elements of India-Afghanistan Joint Statement and Remarks by Afghan Acting Foreign Minister in India
🔗⬇️https://t.co/ckCpc3YWB3 pic.twitter.com/xklLmJ2s0f
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) October 11, 2025
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے افغان نگران وزیرِ خارجہ کے اس مؤقف کو بھی مسترد کر دیا کہ دہشت گردی پاکستان کا داخلی مسئلہ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان متعدد بار ثبوتوں کے ساتھ یہ بات واضح کر چکا ہے کہ ’فتنہ الخوارج‘ اور ’فتنہ الہندوستان‘ کے دہشتگرد عناصر افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، جنہیں افغانستان کے اندر موجود کچھ عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے۔
پاکستان نے زور دیا کہ دہشتگردی پر قابو پانے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے سے افغان نگران حکومت اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔
دفترِ خارجہ نے اس موقع پر یہ بھی یاد دہانی کرائی کہ پاکستان نے اسلامی اخوت اور ہمسائیگی کے جذبے کے تحت گزشتہ 4 دہائیوں سے قریباً 40 لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اب جبکہ افغانستان میں امن بحال ہو رہا ہے، تو غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے اپنے وطن واپس جانے کا وقت آ گیا ہے۔ پاکستان دیگر ممالک کی طرح اپنے ملک میں غیر ملکیوں کی موجودگی کو منظم کرنے کا حق رکھتا ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ پاکستان افغان شہریوں کے لیے علاج معالجے اور تعلیم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے میڈیکل اور اسٹڈی ویزے جاری کر رہا ہے اور اسلامی بھائی چارے کے تحت افغان عوام کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے ایک پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لیے پاکستان نے افغانستان کو تجارت، معیشت اور رابطوں کے فروغ کے لیے ہر ممکن سہولتیں فراہم کی ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
ترجمان نے کہاکہ حکومتِ پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ اپنے شہریوں کی سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانا اس کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان افغانستان کے لیے اپنی خدمات بیان کرنے میں کمزور ہے، فخر کاکاخیل
پاکستان کو توقع ہے کہ افغان نگران حکومت اپنی سرزمین کو ’فتنہ خوارج‘ اور ’فتنہ الہندوستان‘ کے دہشتگرد عناصر کے ہاتھوں پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے گی تاکہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام قائم ہو سکے۔