مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر میں ایلیٹ فوجی یونٹ نے منگل کے روز اقتدار سنبھال لیا ہے۔
یہ اقدام اُس وقت سامنے آیا جب قومی اسمبلی نے صدر اندری راجویلینا کو فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کے الزام میں برطرف کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیپال کی پہلی خاتون وزیراعظم کا حلف، نوجوانوں کی بغاوت کے بعد سیاسی نقشہ بدل گیا
51 سالہ صدراندری راجویلینا نے بڑھتے ہوئے استعفے کے مطالبات کو مسترد کر دیا تھا اور کئی ہفتوں سے جاری حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کے بعد چھپنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
🇲🇬❗️ — Madagascar’s military has refused orders to suppress protesters and declared support for the demonstrations.
➡️ An elite army unit announced it now commands the armed forces, marking a coup d’état amid mass protests demanding the president’s resignation. pic.twitter.com/8M1seoPkRx
— Geopolitia (@_geopolitic_) October 13, 2025
کمیٹی آف دی سپورٹ ریجمنٹ کے سربراہ کرنل مائیکل رانڈریانیرینا نے دارالحکومت کے ایک سرکاری عمارت میں بیان پڑھنے کے بعدمیڈیا کو بتایا کہ انہوں نے اقتدار سنبھال لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ یونٹ فوج، نیم فوجی پولیس اور قومی پولیس کے افسران پر مشتمل ایک عبوری کمیٹی قائم کرے گا۔
مزید پڑھیں:’میوزک، میمز اور گرافیٹی‘ بنگلہ دیش میں بغاوت سے احتساب تک کے عوامی ہتھیار
کرنل مائیکل رانڈریانیرینا نے کہا کہ ممکن ہے وقت کے ساتھ ساتھ سینیئر سویلین مشیروں کو بھی شامل کیا جائے۔ یہی کمیٹی صدارتی فرائض انجام دے گی۔
’چند دنوں کے بعد ہم ایک سویلین حکومت بھی تشکیل دیں گے۔‘

یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا جب پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں نے صدر راجویلینا کی برطرفی کے حق میں ووٹ دیا، پالریمنٹ کے مذکورہ اجلاس کو صدر نے ’کسی بھی قانونی بنیاد سے محرو‘” قرار دیا تھا۔
چند گھنٹے قبل ہی راجویلینا نے اسمبلی کو تحلیل کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تاکہ ووٹنگ کو روکا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ’جنریشن زی‘ کی بغاوت، نیپال کا سبق جو ہمیں بھی سیکھنا چاہیے
برطرفی کی قرارداد کو 130 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا گیا جو کہ 163 رکنی ایوان میں آئینی 2 تہائی اکثریت سے کہیں زیادہ تھی۔
اب یہ ووٹ اعلیٰ آئینی عدالت کی توثیق کا منتظر ہے۔
مزید پڑھیں: جنوبی کوریا کے صدر پر بغاوت کے الزام میں فرد جرم عائد
پیر کی رات انتاناناریوو راجویلینا نے میڈیا کو بتایا تھا کہ وہ ’محفوظ مقام‘ پر پناہ لیے ہوئے ہیں کیونکہ ان پر جان لیوا حملے کی کوشش کی گئی تھی، تاہم انہوں نے اپنی موجودہ جگہ ظاہر نہیں کی۔

مڈغاسکر میں احتجاجی مظاہرے 25 ستمبر سے جاری ہیں اور گزشتہ ہفتے اس وقت فیصلہ کن موڑ پر پہنچے جب باغی فوجی اور سیکیورٹی اہلکاروں نے، جن میں کمیٹی آف دی سپورٹ ریجمنٹ بھی شامل تھی، مظاہرین کا ساتھ دیتے ہوئے صدر اور وزرا کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
 
         
                
             
         
              
              
              
              
                 
                    












