ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے کہا ہے کہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی مفرور ہیں اور جلد قانون کے شکنجے میں ہوں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کامران نے انکشاف کیا کہ حالیہ مظاہروں کے دوران مشتعل مظاہرین کے تشدد سے 60 پولیس اہلکار مستقل طور پر معذور ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی سے متعلق فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز
انہوں نے کہاکہ مظاہرین کی جانب سے شاہدرہ پل کے قریب پولیس پر سیدھی فائرنگ کی گئی۔
ڈی آئی جی آپریشنز نے کہاکہ اگر سعد رضوی کو گولی لگی ہے تو اس کے شواہد پیش کیے جائیں تاکہ قانون کے مطابق کارروائی کی جا سکے۔
فیصل کامران نے بتایا کہ مظاہرین کے پاس موجود ڈنڈوں پر کیلیں لگی ہوتی ہیں، جو جان لیوا حملوں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ان کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو متعدد بار سمجھانے کی کوشش کی کہ غزہ میں لوگ خوش ہیں، تو آپ کس بات پر احتجاج کر رہے ہیں؟ تاہم مظاہرین بضد تھے کہ وہ ہر صورت اسلام آباد جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج شروع ہونے سے قبل بھی مذاکرات کیے گئے مگر کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
فیصل کامران کے مطابق اگر پولیس پر سیدھی فائرنگ کی جائے گی تو پھر فورس کیا کرےگی؟ ایس ایچ اوز کو گولیاں لگیں گی تو کیا ریاست خاموش رہے گی۔
ڈی آئی جی آپریشنز نے واضح کیا کہ ریاستی رٹ کے قیام کے لیے قانون کے مطابق کارروائی جاری رہے گی اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کا احتجاج ختم کرانے کے لیے پولیس نے آپریشن کیا تھا، اس دوران ایک ایس ایچ او شہید جبکہ دیگر 4 افراد بھی جاں بحق ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے پیچھے کیا مقاصد کار فرما تھے؟
اس دوران تحریک لبیک کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کے 180 سے زیادہ کارکن شہید ہو چکے ہیں، تاہم اس کی کسی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔














