شامی صدر احمد الشرع بدھ کے روز روس پہنچے ہیں، یہ ان کا روس کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جہاں معزول شامی صدر بشارالاسد اس وقت مقیم ہیں۔
سیریئن عرب نیوز ایجنسی کے مطابق، الشرع روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے دوطرفہ تعلقات اور علاقائی و بین الاقوامی امور پر بات چیت کے لیے سرکاری دورے پر ماسکو پہنچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے شامی صدر کی ملاقات، دونوں ملکوں میں کیا طے پایا؟
حکومتی ذرائع کے مطابق، اپنے اس دورے کے دوران الشرع روس سے بشارالاسد کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے۔
🇸🇾🇷🇺 Julani at the Kremlin: Syria’s interim president Ahmed al-Sharaa has arrived in Moscow for his first meeting with Vladimir Putin.
Kremlin spokesman Dmitry Peskov said the talks mark “an important day for Russian-Syrian relations after the change of power in Syria,”… pic.twitter.com/wtZp8Wzwuj
— DD Geopolitics (@DD_Geopolitics) October 15, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی صدر احمد الشرع روسی صدر سے سابق شامی صدربشارالاسد سمیت ان تمام افراد کی حوالگی کی درخواست کریں گے، جنہوں نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور جو روس میں موجود ہیں۔
بشارالاسد، جو طویل عرصہ شام کے حکمران رہے، گزشتہ دسمبر میں اقتدار سے ہٹائے گئے تھے جنہوں نے بعدازاں ماسکو میں پناہ لے لی تھی۔
روسی فوج نے کئی برسوں تک بشاد الاسد کی حکومت کی عسکری مدد کی تھی، تاہم دسمبر میں احمد الشرع کی قیادت میں قائم ہونے والی نئی حکومت نے اقتدار سنبھالا۔
مزید پڑھیں: شام میں ابتک کی اہم گرفتاری، بشارالاسد کا بھروسہ مند کزن اور فوجی افسر پکڑا گیا
روسی میڈیا کے مطابق، بشارالاسد اور ان کا خاندان اس وقت ماسکو میں خاموشی سے مقیم ہیں۔
کریملن نے بتایا ہے کہ پیوٹن اور الشرع کے درمیان ملاقات میں شام میں موجود روسی فوجی اڈوں کے مستقبل پر بھی بات ہوگی۔
روس کے شام کے صوبے لاذقیہ میں حمیمیم ایئربیس اور طرطوس میں بحری اڈہ ہے۔
مزید پڑھیں: شام میں آئین کی تشکیل نو اور انتخابات میں 4 سال لگ سکتے ہیں، احمد الشرع
روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے پیر کے روز کہا تھا کہ ماسکو کا خیال ہے کہ دمشق چاہتا ہے کہ روسی فوجی اڈے برقرار رہیں اور ان اڈوں کو افریقہ میں سمندری و فضائی امداد پہنچانے کے مراکز کے طور پر استعمال کرنے کا بھی امکان زیر غور ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی حکام روس سے یہ یقین دہانی بھی چاہتے ہیں کہ وہ بشارالاسد کی وفادار افواج کے باقی ماندہ عناصر کو دوبارہ مسلح نہیں کرے گا۔
الشرع امید رکھتے ہیں کہ روس شام کی فوج کی از سرِنو تعمیر میں بھی تعاون کرے گا۔
مزید پڑھیں: شام میں عبوری حکومت کب تک قائم رہے گی، باغی رہنما الجولانی نے واضح کردیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ الشرع اپنے دورے کے دوران اقتصادی رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، جن میں رعایتی نرخوں پر گندم کی فراہمی کی بحالی اور جنگی نقصانات کے ازالے کے لیے معاوضہ شامل ہے۔
وہ جنوبی شام میں اسرائیلی مطالبات کے مقابلے میں روس کی حمایت بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں، جو ایک وسیع تر غیر فوجی زون کے قیام سے متعلق ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، احمد الشرع یہ تجویز بھی پیش کر سکتے ہیں کہ روسی فوجی پولیس کو دوبارہ تعینات کیا جائے تاکہ اسرائیلی دراندازیوں کو روکا جا سکے۔












