پاکستان اور افغانستان کی طالبان انتظامیہ کے درمیان سیز فائر میں 48 گھنٹے کی توسیع پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق دونوں فریقین نے سیز فائر کی مدت میں مزید 2 روز اضافہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیزفائر دیرپا ثابت ہوگا؟
واضح رہے کہ طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر کی شام 6 بجے سے 48 گھنٹے کی جنگ بندی نافذ کی گئی تھی، جس کی مدت آج شام 6 بجے ختم ہورہی تھی۔
I called @MIshaqDar50 of Pakistan to condemn all acts of terrorism unequivocally.
Clashes with Afghanistan are taking lives on both sides and risk pushing the region into new instability.
It is vital that the ceasefire is extended and that all parties deescalate.
— Kaja Kallas (@kajakallas) October 17, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان نے جمعے کے روز باہمی اتفاق کے بعد 48 گھنٹے کے سیز فائر میں اس وقت تک توسیع کردی ہے جب تک کہ دوحہ میں طے شدہ مذاکرات مکمل نہیں ہو جاتے۔
خبررساں ادارے کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی ذرائع اور افغان طالبان کے ایک نمائندے کے مطابق، پاکستان کا وفد دوحہ پہنچ چکا ہے جبکہ افغان وفد کی قطری دارالحکومت میں ہفتے کو آمد متوقع ہے۔
اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بتایا تھا کہ دونوں ممالک سرحدی کشیدگی کے پُرامن حل کے لیے تعمیری مذاکرات میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں:افغانستان کی درخواست پر سیز فائر کا آغاز، پاکستان کو پڑوسی ملک پر اعتبار نہیں، خواجہ آصف
ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے متعدد بار افغانستان میں فتنہ الخوارج کی موجودگی پر تشویش ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 11 تا 15 اکتوبر کے دوران سرحد پر طالبان کے اشتعال انگیز حملوں کا سخت نوٹس لیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے، اس کے لیے کسی کو بتانے یا اجازت لینے کی ضرورت نہیں، دفتر خارجہ
شفقت علی خان نے مزید کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق میں طالبان کے حملوں کا مؤثر جواب دیا، جس کے نتیجے میں طالبان فورسز اور ان کے زیرِ استعمال دہشت گرد ٹھکانوں کو بھاری نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی صرف دہشت گرد عناصر کے خلاف تھی اور شہری آبادی کو ہر ممکن حد تک محفوظ رکھا گیا۔