انگلینڈ اور ویلز میں پہلی بار NHS کے تحت ایچ آئی وی سے بچاؤ کے لیے ایک انجیکشن فراہم کیا جائے گا جس سے یہ پالیسی اسکاٹ لینڈ کے برابر ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: چہرے کی خوبصورتی کے لیے کاسمیٹک ٹریٹمنٹ کرانے والی 3 خواتین میں ایچ آئی وی منتقلی کی تصدیق
یہ لمبے عرصے تک اثر رکھنے والا انجیکشن جو سال میں 6 بار یا ہر دوسرے مہینے دیا جاتا ہے، روزانہ گولیاں لینے کا متبادل ہے تاکہ وائرس سے بچاؤ کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کیبوٹیگراویر (CAB-LA) انجیکشنز برطانیہ میں 2030 تک نئے ایچ آئی وی کیسز کو ختم کرنے کے ہدف کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
اسی دوران ایک مختلف انجیکشن لیناکاپاویر کے ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممکن ہے لوگ سالانہ ایچ آئی وی سے بچاؤ کی ویکسین پر منتقل کیے جا سکیں۔
گیم چینجنگ انجیکشن
وزیر صحت ویس اسٹریٹنگ نے کہا کہ اس گیم چینجنگ انجیکشن کی منظوری اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ یہ حکومت کیا کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لیے جو دیگر ایچ آئی وی بچاؤ کے طریقے استعمال نہیں کر سکتے یہ ایک امید کی کرن ہے۔
ایچ آئی وی بچاؤ اور PrEP
ایچ آئی وی سے بچاؤ کا طریقہ کار جسے PrEP (pre-exposure prophylaxis) کہتے ہیں ایچ آئی وی منفی افراد کے لیے ہے تاکہ انہیں وائرس سے بچایا جا سکے۔
گولیاں کئی سالوں سے دستیاب ہیں اور انتہائی مؤثر ہیں مگر ہر کسی کے لیے ان کا استعمال آسان نہیں ہوتا۔ بعض اوقات ان تک رسائی مشکل ہوتی ہے یا لوگ شرمندگی محسوس کرتے ہیں مثلاً والدین یا ہم گھر والوں کو گولیاں دکھنے کا خوف۔
بے گھر ہونا یا گھریلو تشدد بھی روزانہ کی PrEP گولیاں لینا مشکل بنا دیتا ہے۔
لمبے عرصے تک اثر رکھنے والا انجیکشن سہولت اور رازداری فراہم کرتا ہے۔
ایچ آئی وی کیا ہے؟
ایچ آئی وی ایک وائرس ہے جو مدافعتی نظام کے خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور جسم کی بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کمزور کر دیتا ہے۔
مزید پڑھیے:
یہ غیرمحفوظ جنسی تعلق یا سوئی کے اشتراک سے پھیل سکتا ہے اور ماں بچے کو پیدائش کے وقت منتقل کر سکتی ہے۔
کیبوٹیگراویر، جو ViiV ہیلتھ کیئر کا تیار کردہ ہے، استعمال کے دوران حفاظتی تدابیر جیسے کنڈوم کے استعمال کے ساتھ لیا جانا چاہیے۔
علاج کی قیمت اور دستیابی
این ایچ ایس نے اس علاج پر ایک پوشیدہ رعایت حاصل کی ہے جس کی فہرستی قیمت تقریباً 7 ہزار پاؤنڈ فی مریض فی سال ہے۔
یہ انجیکشن ان بالغوں اور نوعمروں کے لیے دستیاب ہوگا جو صحت مند وزن کے حامل ہوں، جنہیں جنسی تعلقات کے ذریعے ایچ آئی وی کا زیادہ خطرہ ہو اور جو PrEP لینے کے اہل ہوں مگر روزانہ گولیاں لینا ان کے لیے مشکل ہو۔
تقریباً ایک ہزار افراد کو یہ پیش کیا جائے گا جبکہ باقی لوگ گولیاں جاری رکھیں گے یا شروع کریں گے۔
لوگوں کے تاثرات
ایک صاحب جو PrEP کی گولیاں لیتے ہیں کہتے ہیں کہ انہیں انجیکشنز کی دستیابی پر بہت خوشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ایچ آئی وی کے علاج اور بچاؤ پر ابھی بھی کام ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب آپ 80 کی دہائی کے وبائی مرض کی حالت کو دیکھتے ہیں اور اس وقت کی تعلیم کی کمی، بدنامی، وسائل کی کمی اور رسائی کی دشواری کو دیکھتے ہیں تو اب ایچ آئی وی موت کی سزا نہیں رہا۔
این ایچ ایس کی پیشرفت
این ایچ ایس چلانے والے جنسی صحت کلینکس میں آنے والے مہینوں میں یہ انجیکشن دستیاب ہو جائے گا جیسا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلنس نے تصدیق کی ہے۔
چیریٹیز اور ماہرین کی آرا
چیریٹی ادارے کہتے ہیں کہ کلینکس میں اپوائنٹمنٹس کے لیے انتظار طویل ہے لہٰذا جلد از جلد یہ علاج فراہم کیا جانا چاہیے۔
ٹیرنس ہگزنس ٹرسٹ کے رچرڈ اینجل کہتے ہیں کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس تبدیلی لانے والی تھراپی کو صرف جنسی صحت کلینکس تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ دیگر مقامات پر بھی فراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ علاج انتہائی مؤثر اور مریضوں کے لیے قابل قبول ہے اور عدم مساوات کے خلاف ایک اہم ذریعہ ہے جس سے ان لوگوں تک پہنچنے کا موقع ملتا ہے جو ابھی تک دیگر ایچ آئی وی بچاؤ طریقے استعمال نہیں کر پا رہے۔
اعداد و شمار
انگلینڈ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنسی صحت خدمات میں PrEP استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
گزشتہ سال 146،098 ایچ آئی وی منفی افراد کو جنسی صحت خدمات کی ضرورت تھی کیونکہ انہیں وائرس کا خطرہ تھا۔
ان میں سے تقریباً 76 فیصد (111,123) نے PrEP لینا شروع کیا یا جاری رکھا جو سنہ 2023 کے مقابلے میں 7.7 فیصد اضافہ ہے۔
گولیاں لینے کی شرح سفید فام (79.4 فیصد) اور اقلیتوں کے درمیان (77.8 فیصد) سب سے زیادہ ہے جبکہ سیاہ فام افریقی ہتھیروسیکسول خواتین (34.6 فیصد) اور مردوں (36.4 فیصد) میں کافی کم ہے۔
ایچ آئی وی کی جانچ
اسی دوران انگلینڈ کے اسپتالوں کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس میں ایچ آئی وی کی جانچ میں اضافہ ہوا ہے۔
اب 89 اسپتال عام طور پر ہر اس شخص کی جانچ کرتے ہیں جس کا خون لیا جاتا ہے خاص طور پر ایسے شہروں میں جہاں ایچ آئی وی کی شرح زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: ایڈز کیا ہے، آپ اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ کیا یہ لاعلاج مرض ہے؟
یہ انجیکشن فی الحال کچھ ممالک کو دیا گیا ہے جبکہ امید ہے کہ مسقتبل قریب میں یہ ایشیا سمیت مزید ممالک میں بھی دستیاب ہوسکے گا۔













