پاکستان کا نمائندہ وفد اور افغان حکام کے درمیان آج ہونے والی بات چیت کا واحد اور واضح ایجنڈا ایک ہی ہے یعنی خوارج اور دہشت گردی کی پشت پناہی بند کرو۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں حکومت نے کہا کہ طویل مدت کے مشاورتی انداز اور زبانی یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف سرگرم دشمن عناصر کی حمایت قابل قبول نہیں رہی۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان کشیدگی: پاکستانی وفد کے افغان طالبان سے دوحہ میں مذاکرات آج ہوں گے، دفتر خارجہ
اسلام آباد نے واضح کیا کہ وہ مزید صرف بیانات یا زبانی اطمینان پر قناعت نہیں کرے گا اور ضرورت پڑنے پر جہاں سے خطرہ سامنے آئے گا وہاں اسے ختم کرنے کا حق رکھتا ہے۔
ذرائع نے یاد دلایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جاری کشمکش میں پچھلے چند دہائیوں میں 95,000 سے زائد جانوں کا اتلاف برداشت کیا ہے اور اب بھی پوری طاقت اور عزم کے ساتھ اس جنگ کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ حکومت نے کہا کہ اب افغانستان کی جانب سے کسی بھی قسم کی مادی یا جسمانی حمایت جو خوارج یا دیگر پروکسی عناصر کو مضبوط کرے، قبول نہیں کی جائے گی اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: افغانستان کو پاکستان سے سہولیات کے بدلے میں خوارج کی ایکسپورٹ بند کرنی ہوگی، خواجہ سعد رفیق
اسلام آباد نے ہمیشہ زور دیا کہ یہ افغان عوام اور افغانستان کے مفاد میں بھی ہے کہ وہ ایسی کسی قوت سے نجات پا لیں جو علاقائی استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے، تاکہ پاک افغان تعلقات پیداواری اور باہمی فائدے پر مبنی رہیں۔ افغان طالبان کے سامنے ایک واضح انتخاب رکھا گیا ہے: استحکام کے ساتھ کھڑے ہو یا بے امنی کی قوتوں کے ساتھ۔
ذرائع نے یہ بھی کہا کہ دوغلی پالیسی اور جھوٹے اعلانات اب قابل قبول نہیں، ضمیر کا تقاضا ہے کہ عملی اقدامات کیے جائیں۔ دوحہ مذاکرات اس پیغام کو پہنچانے کے لیے منعقد کیے گئے تھے اور پاکستان کی طرف سے موقف سخت اور غیر متزلزل بتایا گیا ہے۔














