ایرانی قونصل جنرل مہران موحدفر نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران اس وقت معاشی تعاون بڑھانے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہیں، اور دونوں ممالک کو موجودہ حالات سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
’پاکستان اور ایران کے تعلقات بہترین سطح پر
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مثالی ہیں۔ گزشتہ 2 برسوں میں 2 ایرانی صدور نے پاکستان کا دورہ کیا، جبکہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان اور ایران کے درمیان اہم راہداری کھول دی گئی
انہوں نے بتایا کہ حالیہ دورۂ پاکستان کے موقع پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور پاکستانی حکام کے درمیان 12 مفاہمتی یادداشتیں (MoUs) دستخط کی گئیں، جن میں سے 11 معاہدے تجارت و معیشت سے متعلق تھے۔
ایران کی پاکستانی مصنوعات میں بڑھتی دلچسپی
قونصل جنرل کے مطابق گزشتہ سال ایران نے پاکستان سے 400 ٹن چاول، 30 ہزار ٹن گوشت، 2 لاکھ ٹن مکئی اور جانوروں کا چارہ سمیت مختلف زرعی اجناس درآمد کیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران دوطرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا خواہاں ہے، اور اس مقصد کے حصول میں ایل سی سی آئی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
تہران ایکسپو
مہران موحدفر نے ایل سی سی آئی کے صدر فہیم الرحمان سیگل کو جنوری میں منعقد ہونے والی تہران ایکسپو میں بزنس وفد کے ہمراہ شرکت کی دعوت دی، جسے سیگل نے قبول کر لیا۔
تجارتی تعلقات میں عملی پیش رفت
ایل سی سی آئی کے صدر فہیم الرحمن سیگل نے کہا کہ پاکستان اور ایران نہ صرف اچھے ہمسایہ ممالک ہیں بلکہ مذہبی، تاریخی اور ثقافتی رشتوں میں بھی بندھے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک ایران بارڈر آف سیکیورٹی کو بارڈر آف اکانومی بنانے پر اتفاق
انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے ایس آر او 642 (1 جون 2023) کے اجراء سے سرحدی تجارت کے دروازے کھل گئے ہیں۔
مزید برآں، حالیہ ترامیم کے تحت ایران، روس اور افغانستان کے ساتھ تجارتی لین دین کی مدت 120 دن کر دی گئی ہے، جس سے سرحدی تجارت مزید آسان اور کاروبار دوست بن گئی ہے۔