بھارت میں دیوالی کی آتش بازی اور پرالی جلانے کے باعث لاہور اور قصور میں اسموگ کی شدت بڑھ گئی ہے۔ لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کے 5 شہروں سے پانچ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی آلودہ ہوائیں لاہور کے فضائی معیار کو متاثر کر رہی ہیں۔ امرتسر، فیروزپور، پٹیالہ، گرداسپور، سنگرور، بھٹنڈہ، موگہ، برنالہ، مانسہ اور فریدکوٹ سے آنے والی ہوائیں پاکستانی شہروں میں آلودگی لا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘
پنجاب پولیوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق بھارتی پنجاب میں ستمبر اور اکتوبر کے دوران تقریباً 30 لاکھ ہیکٹر رقبے پر چاول کی کٹائی ہوتی ہے، جبکہ 663 دیہات پرالی جلانے کے عمل میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ لاہور میں مشرق سے مغرب کی سمت تقریباً 9 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں زہریلے ذرات فضا میں پھیلا رہی ہیں، جو خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے اسموگ کے خلاف وسیع پیمانے پر اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ لاہور میں مختلف مقامات پر پانی کا مسلسل چھڑکاؤ جاری ہے، جبکہ زیادہ آلودگی والے علاقوں میں اینٹی اسموگ گنز کام کر رہی ہیں۔ لاہور کے داخلی راستوں پر چیکنگ اور نگرانی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب: اسموگ کے خاتمے کے لیے سول ڈیفنس رضاکاروں کی بڑی تعداد میں رجسٹریشن
واسا، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، ایل ڈی اے اور پی ایچ اے کی ٹیمیں متحرک ہیں۔ تعمیراتی سائٹس پر بھی پانی کا چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے تاکہ دھول فضا میں شامل نہ ہو۔ ای پی اے فورس بھٹوں اور صنعتوں کی مانیٹرنگ کے ساتھ اینٹی اسموگ آپریشن میں شریک ہے۔
24 گھنٹے سیکٹورل مانیٹرنگ جاری ہے جبکہ ایئر کوالٹی انڈیکس فورکاسٹ سے شہریوں کو مسلسل آگاہ رکھا جا رہا ہے۔ سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق اسموگ سے بچاؤ کے لیے حکومت کی تمام سیکٹورل مشینری پوری طرح متحرک ہے، پنجاب میں ٹریفک پولیس اور ستھرا پنجاب کے لیے ماسک پہننا بھی لازمی قرار دے دیا گیا۔