پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے والے شخص کو وہی سہولیات دی جائیں جو جیل میں عمران خان کو حاصل ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر وکیل فیصل ملک کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہاکہ سب یہی پوچھ رہے ہیں کہ پشاور میں کابینہ کیوں نہیں بن رہی، کیا وفاقی حکومت کو اس بات کی پرواہ نہیں کہ ایک وزیراعلیٰ کو اپنی پارٹی کے بانی سے ملاقات سے روکا جا رہا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: مجھے بھی عمران خان کے برابر سہولیات فراہم کی جائیں: اڈیالہ جیل کے قیدی کا عدالت سے رجوع
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے پوچھا جانا چاہیے کہ اگر انہیں واقعی ملک کی فکر ہے تو ایک جماعت کے سربراہ کو اپنے وزیراعلیٰ سے مشاورت کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی۔
علیمہ خان نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب آصف علی زرداری کراچی کی جیل میں تھے تو انہیں شام کے وقت صحن میں بیٹھ کر چائے پینے کی سہولت حاصل تھی، اسی طرح نواز شریف کو بھی تمام سہولتیں میسر تھیں، ان کے کمرے میں اے سی تک لگا ہوا تھا۔ لیکن بانی پی ٹی آئی عمران خان ایک ایسے ’چکی سیل‘ میں قید ہیں جہاں ایئرکنڈیشنر تو درکنار، ہوا کا گزر بھی محدود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان گزشتہ 2 سال سے ڈیتھ سیل میں ہیں، پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کی قید تنہائی کسی اور کے حصے میں نہیں آئی۔ ان کے کمرے کا سائز صرف 8 بائے 10 فٹ ہے اور کسی سے ملاقات کی اجازت نہیں، جو واضح طور پر تنہائی کی سزا کے مترادف ہے۔
علیمہ خان نے طنزیہ انداز میں کہاکہ جو شخص ہائیکورٹ میں یہ پٹیشن لے کر گیا ہے کہ اسے عمران خان جیسی سہولتیں دی جائیں، اگر واقعی ایسی سہولتیں دے دی جائیں تو وہ رو پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کا پیغام عوام تک پہنچانے پر ان کے خلاف تھانہ صادق آباد میں مقدمہ درج کیا گیا۔ فیصل ملک جو پیغام دیتے ہیں، وہ ہم تصدیق کے بعد ہی آگے پہنچاتے ہیں۔
سہیل آفریدی کو ملاقات سے روکنا غیرجمہوری رویہ ہے، فیصل ملک
اس موقع پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل ملک نے بتایا کہ آج اڈیالہ جیل میں صرف انہیں اندر جانے کی اجازت دی گئی، باقی وکلا کو روکا گیا جبکہ علیمہ خان کو بھی ملاقات نہیں کرنے دی گئی، تاہم عمران خان کی دیگر 2 بہنوں کی ملاقات ہو سکی۔
فیصل ملک کے مطابق عمران خان نے سب سے پہلے اپنے مینڈیٹ پر بات کی اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت ان کا حق ہے، پالیسی بنانا ان کا آئینی اختیار ہے۔ عمران خان کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو ان سے ملاقات سے روکنا ان کے جمہوری اور آئینی حق کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو جیل میں سہولیات فراہمی کیلیے درخواست دائر، پی ٹی آئی کا اظہار لاتعلقی
انہوں نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف کو جیل میں ملاقاتوں کی اجازت تھی، وہ آرڈیننس پر دستخط بھی کرتے رہے اور اہل خانہ سے باقاعدگی سے ملاقاتیں ہوتی تھیں، لیکن عمران خان کو نہ اہل خانہ سے ملنے دیا جا رہا ہے اور نہ پارٹی قیادت سے۔














