وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کی منظوری دیدی ہے، مذکورہ پابندی کی سفارش پنجاب حکومت نے کی تھی۔
اس پیش رفت پر وی نیوز نے قانونی ماہرین سے گفتگومیں یہ جاننے کی کوشش کی کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کا طریقہ کار کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دیدی
پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان میں کسی تنظیم یا سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کے دو قانونی طریقے موجود ہیں۔
Pakistan finally takes a firm stand — imposing a decisive ban on the terrorist group Tehreek e Labbaik Pakistan (TLP).
Pakistan Zindabad 🇵🇰 pic.twitter.com/OhjWn7WzL9
— Mona Farooq Ahmad (@MonaChaudhryy) October 23, 2025
انہوں نے بتایا کہ کسی تنظیم پر پابندی انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت لگائی جا سکتی ہے، اس ایکٹ کے مطابق وفاقی حکومت کسی تنظیم کو ’پروسکرائب‘ یعنی کالعدم قرار دے سکتی ہے۔
بعد ازاں اس فیصلے کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے، جبکہ اگر متعلقہ تنظیم اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنا چاہے تو وہ وفاقی وزارتِ داخلہ میں اپیل دائر کر سکتی ہے۔
احمد بلال محبوب کے مطابق کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کا طریقہ الگ ہے۔
مزید پڑھیں: نوٹیفکیشن کے بعد ٹی ایل پی پر پابندی مؤثر ہوجائے گی، سپریم کورٹ جانے کی ضرورت نہیں ہوگی : رانا ثنااللہ
اس حوالے سے الیکشن ایکٹ کی دفعہ 2012 کے تحت وفاقی حکومت یہ تعین کرتی ہے کہ آیا کوئی سیاسی جماعت غیر ملکی امداد لے رہی ہے یا ملکی مفادات کے خلاف کام کر رہی ہے۔
’اگر ایسا ثابت ہو جائے تو حکومت اس جماعت کو خلافِ قانون قرار دے کر اس کے خلاف ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجتی ہے، جو حتمی فیصلہ کرتی ہے کہ آیا اس پارٹی کو تحلیل کیا جائے یا پابندی غلط تھی۔‘
احمد بلال محبوب نے واضح کیا کہ یہی دو قانونی راستے ہیں جن کے ذریعے پاکستان میں کسی تنظیم یا سیاسی جماعت پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کو فنانس کرنے والے 3 ہزار 800 افراد کا سراغ لگا لیا، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری
سینیئر قانون دان ایڈووکیٹ جی ایم چوہدری نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ کسی بھی جماعت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ حکومت نہیں بلکہ سپریم کورٹ کرتی ہے۔
’اس ضمن میں فیصلہ ریاست اور ملک مخالف کارروائیوں کے ثابت ہونے کے بعد کیا جاتا ہے۔‘
جی ایم چوہدری کے مطابق، اب چونکہ حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو اب حکومت کو ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنا ہوگا۔
مزید پڑھیں:ٹی ایل پی سوشل میڈیا ٹیم کا رہنما گلگت سے گرفتار
’۔۔۔اور ٹی ایل پی کی ریاست مخالف اور ملک مخالف کارروائیوں کے ثبوت سپریم کورٹ میں جمع کرانا ہوں گے۔‘
جی ایم چوہدری کے مطابق اس کے بعد سپریم کورٹ ٹی ایل پی کو جواب جمع کرانے کا موقع دے گی اور جائزہ لے گی کہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں کیا ثبوت پیش کرتی ہے۔
سینئر قانون دان کے مطابق اس ریفرنس پر سماعت مکمل کرنے اور دونوں فریقین کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوتوں کی روشنی میں سپریم کورٹ فیصلہ دے گی کہ آیا اس پارٹی پرپابندی عائد ہوگی یا نہیں۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا پر تشدد احتجاج، اسلامی تعلیمات کیا ہیں؟
ایڈووکیٹ جی ایم چوہدری نے کہا کہ ماضی میں ملک اورریاست دشمن کارروائیوں کے باعث نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی عائد کی گئی لیکن وہی جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے نام سے دوبارہ سامنے آ گئی۔
سیاسی جماعت پر پابندی عائد ہونے کے بعد الیکشن کمیشن اس جماعت کے منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کو ڈی نوٹی فائی کر دیتا ہے اور ان ارکان کی اسمبلی رکنیت بھی ختم ہو جاتی ہے۔













